سمے وار (خصوصی رپورٹ) ”حیران ہوں کہ روﺅں دل کو یا پیٹوں جگر کو میں۔۔۔“
پاکستان کا سرکاری محکمہ ڈاک ’پاکستان پوسٹ‘ کراچی میں واقع ’ہمدرد یونیورسٹی‘ کا سراغ نہ لگا سکا۔ جس کے بعد ہمدرد یونیورسٹی کے پتے پر بھیجی گئی ڈاک واپس کردی۔ معروف صحافی اور ماہ نامہ اطراف کے مدیر محمود شام کہتے ہیںکہ وہ باقاعدگی سے ماہ نامہ ’اطراف‘ ہمدرد یونیورسٹی بھیجتے ہیں، ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ڈاکیے کو ہمدرد یونیورسٹی نہ مل سکی اور ڈاک واپس آگئی۔‘ 30 سال قبل قائم ہونے والی جامعہ ہمدرد سے سرکاری پوسٹ سروس کے ڈاکیے کا لاعلم ہونا ایک المیہ ہے۔ کہاں تو یہ عالم تھا کہ ڈاکیوں کو معروف شخصیات اور بڑے اداروں کے پتے ازبر ہوتے تھے اور آپ صرف نام اور شہر لکھ دیں تو وہ ڈاک بہ آسانی مطلوبہ منزل تک پہنچ جاتی تھی اور کہاں آج یہ عالم ہوگیا ہے کہ ڈاکیا ’مدینة الحکمت‘ میں واقع کراچی کی مشہور ومعروف یونیورسٹی کا سراغ نہ لگا سکا۔