Categories
سندھ قومی تاریخ کراچی مہاجر صوبہ ہندوستان

سینتالیس میں زیا دہ تر ’مہاجر‘ کراچی اور اس کے گردونواح میں کیوں آئے؟

تحریر: اختر شہاب
اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ ہندوستان کے اقلیتی صوبوں کے سارے مہاجر کراچی کیوں آگئے۔ کیا انھیں پنجابیوں نے اپنے صوبے میں آباد نہیں ہونے دیا ؟
کیا انھیں صوبہ سرحد کے پٹھانوں نے اپنے صوبے میں آنے سے روک دیا تھا۔۔۔؟
کیا لیاقت علی خان کو اپنے الیکشن کے لیے ایک حلقے کی ضرورت تھی اس لیے انھوں نے انھیں کراچی میں آباد کیا۔۔۔؟؟؟
کیاسندھیوں نے ان پر بڑی مہربانی کی تھی۔۔۔!!!
یا پھر وہ سندھ میں ہندوﺅں کی چھوڑی ہوئی جائیداد میں سے اپنا تقریباً 70 فی صد ’کلیم‘ کا حصہ لینے آئے تھے؟
یہ اور اس قسم کے بہت سارے سوالات لوگوں کے ذہن میں جنم لیتے ہیں اور سازشی عناصر اپنے اپنے مطلب اور معنی پہنا کر مہاجروں اور ان کی نسلوں کو گم راہ کرتے ہیں، بلکہ نئی نسل کو تو یہ تک پتا نہیں کہ ان کے ان کے آبا نے کراچی حیدرآباد اور اس کے گرد نواح میں ہی کیوں آباد ہونا پسند کیا، جب کہ ان کے رستے میں پنجاب جیسا زرخیز اور سرسبز صوبہ بھی تھا، جہاں کا موسم اور آب و ہوا یوپی ،سی پی کے لوگوں کے عین مطابق تھی۔
تو آئیے چلتے ہیں تاریخ کی طرف۔
جب پاکستان بنا تو قائد اعظم نے تمام شہروں میں دارالحکومت کے لیے کراچی کا انتخاب کیا۔ا ن کی دوربین نگاہوں کے حساب سے یہ فیصلہ بڑ ا اہم تھا، کیوں کہ دنیا کے تما م کام یاب ملکوں کے دارالحکومت ساحلی شہر ہی ہوتے ہیں۔
(عقل مند اور دوربین سندھیوں نے اس فیصلے پر لبیک کہا کہ دارالحکومت سندھ میں ہونے کا مطلب سندھ کی تیز ترین ترقی تھا۔ ان کی اس عقل مندی کا صلہ انھیں دارالحکومت اسلام آباد منتقل ہونے کے بعد بھی ملا کہ کراچی نہ صرف پورے سندھ بلکہ ایک حد پاکستان کو بھی پال رہا ہے)
اس کے علاوہ قائد اعظم نے درخواست کی تھی کہ مہاجرین پاکستان کو ایک مستحکم مملکت بنانے کے لیے پاکستان آئیں اور اپنا کردار ادا کریں۔
اب پاکستان بننے کے بعد چوں کہ زیادہ تر بیوروکریسی ہندوستان سے آنے والے مہاجروں پر مشتمل تھی، جو پڑھے لکھے اور ٹرینڈ لوگ تھے لہذا قائد اعظم کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے بیوروکریسی کے تمام افراد نے کراچی آنا اور آباد ہونا شروع کر دیا۔ بیوروکریسی کے کراچی کے آنے کا مطلب تھا کہ ان کے ساتھ ان کا جونئیر عملہ ان کے اہل و عیال ان کے احباب دوست اور ان سب کا کراچی آنا بنتا تھا۔ سو اسی حساب سے لوگ آتے گئے اور کراچی میں مہاجروں کی تعداد بڑھتی گئی۔ اس کے علاوہ حیدرآباد کا موسم چوں کہ یو پی سے ملتا تھا، لہٰذا مہاجروں کی ایک بڑی تعداد نے اس خیال سے کہ نوکری پر آنے جانے میں چند گھنٹے کا تو رستہ ہے رہائش کے لیے حیدرآباد کو منتخب کیا۔
کراچی جو اس وقت ایک چھوٹا سا شہر تھا اس کی ترقی کے لیے مہاجروں کے آنے کے بعد اس کی بڑی پلاننگ کی گئی اور پرانے شہر کو چھیڑے بغیر، اورنگی ٹاون،کورنگی انڈسٹریل ایریا، فیڈرل بی اور سی ایریا ، فیڈرل انڈسٹریل ایریا، نا ظم آباد جیسے علاقے ڈیزائن کیے گئے اور کراچی کو ایک جدید شہر میں بدلنے کی کوشش کی گئی۔ اس کام کے لیے بھی پڑھے لکھے اور تربیت یافتہ افراد کی ضرورت تھی، لہٰذا یہ افرادی قوت بھی مہاجروں نے بڑی خوش اسلوبی سے مہیا کی تھی۔ یہ جو کہا جاتا ہے کہ فائلوں میں لگانے کے لیے پن نہیں تھی تو اس کی جگہ کیکر کے کانٹے استعمال کیے گئے، تو کیکر کے کانٹے کراچی کے کیکروں سے ہی توڑے گئے۔ یہ کام لاہور یا کہیں اور نہیں ہوا تھا۔
لگ بھگ 20 برس یعنی 1967ءتک دارالحکومت کراچی رہا۔ دارالحکومت ہونے کی وجہ سے روزگار اور کاروبار کے زیادہ مواقع ہونے کے سبب لوگوں کا کراچی کی طرف رخ کرنا ایک قدرتی بات تھی۔جس کے بعد مہاجروں کے علاوہ پنجابی، پٹھان، سندھی بلوچ اور دیگر قوموں نے بھی کراچی کا رخ کیا۔ بس فرق اتنا تھا کہ باقی قوموں کے پاس سر چھپانے کو جگہ تھی، سو شروع میں ان کی تعداد اتنی زیادہ نہیں تھی اور اس کے علاوہ مہاجر چوں کہ باقی قوموں کی نسبت زیادہ تعلیم یافتہ اور ہنرمند تھے اور پاکستان کو چلانے کے لیے پڑھے لکھے اور ہنرمند افراد کی اشد ضرورت تھی، لہٰذا بے شمار مہاجروں نے نہ چاہنے کے باجود بھی پاکستان کی خاطر کراچی کا انتخاب کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *