سمے وار (مانیٹرنگ ڈیسک)
محکمہ شماریات سندھ کے اعداد و شمار نے سندھ حکومت کے امن و امان پر اربوں روپے اخراجات، ہزاروں اہلکاروں کی بھرتی اور پولیس فورس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیے جانے کے دعووں کی قلعی کھول دی، کراچی شہر جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ بن گیا، جرائم کی تعداد کے لحاظ سے سندھ کے تمام ضلعوں میں کراچی سرفہرست رہا۔
سندھ میں ہونے والے جرائم میں 67.5 فی صد کراچی میں رپورٹ ہورہے ہیں۔ کراچی گاڑی چوری اور چھیننے والوں کی جنت بن چکا ہے، چھ سال کے عرصے میں گاڑیاں چھیننے اور چوری کیے جانے کی وارداتیں 3858 سے بڑھ کر 30 ہزار 580 کی سطح پر آگئیں۔
گذشتہ دو سال کے دوران سندھ میں جرائم کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سال 2020 میں سندھ بھر میں مجموعی 99 ہزار 316 جرائم رپورٹ ہوئے جن میں سے 60 ہزار331 کراچی میں رپورٹ ہوئے۔ سال 2021 میں سندھ میں رجسٹرڈ جرائم کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 19 ہزار 545 رہی جس میں سے کراچی کے شہریوں کو 81ہزار 164جرائم کی وارداتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
2020ء سے 2021ء کے دوران حیدرآباد، لاڑکانہ، میرپورخاص، شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں جرائم کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی، میرپور خاص ڈویژن سندھ کا سب سے محفوظ شہر قرار پایا جہاں 2020ء میں 3569 جب کہ 2021ء میں 3283 جرائم رپورٹ کیے گئے۔
جرائم کی وارداتوں کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کی یلغار کا سامنا ہے گزشتہ چھ سال کے دوران کراچی میں ہونے والے جرائم کی تعداد میں 121 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
سال 2016ء میں کراچی میں مجموعی طور پر 36 ہزار 670 جرائم رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 2021ء تک 121 فیصد اضافے سے 81ہزار 164 تک پہنچ گئی۔
کراچی میں گاڑی چوری اور چھیننے کی وارداتوں کے ساتھ جن جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں چوری ڈکیتی، اغوا، بچوں کے اغوا، خودکُشی، زیادتی کے واقعات میں بھی چھے سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔
سال 2021ء میں 5563 ڈکیتیاں 1841 چوریاں ہوئیں، اس سال کراچی میں 2883 افراد اغوا کیے گئے، 75 خودکشی اور اقدام خودکشی کے کیسز رپورٹ ہوئے، 493افراد قتل کیے گئے، 601 اقدام قتل کے جرائم رپورٹ ہوئے جبکہ زیادتی کے 185 کیسز درج کیے گئے۔ آرمز آرڈی ننس کی خلاف ورزی پر 5797 کیسز درج کیے گئے۔