سمے وار (مانیٹرنگ ڈیسک)
گذشتہ دنوں حکومت مخالف مارچ کے دوران چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے حوالے سے ٹانگیں کانپنے کے بہ جائے ’کانپیں ٹانگ رہی ہیں کہا تو لوگوں نے بلاول کی اس غلطی کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور خوب اس بات کا بتنگڑ بنایا۔ اس واقعے کے بعد جیو کے صحافی حامد میر کو ’کیپٹل ٹاک‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے بلاول نے اس جملے کو غلطی ماننے کے بہ جائے ایڈیٹنگ کی کارستانی قرار دیتے ہوئے کہا جو بھی ہوا اب وہ اس نئی اصطلاح کو اپناتے ہیں۔ کیوں کہ یہ ٹانگیں کانپنے سے ایک درجہ آگے کا مرحلہ ہے۔
یہاں ایک عجیب سوال پیدا ہوتا ہے کہ بلاول کی کسی ویڈیو میں قیمتیں بتاتے ہوئے انڈے کے ساتھ کلو اور آلو کے ساتھ درجن کی جوڑ توڑ تو سمجھ میں آتی ہے لیکن یہاں تو فقرہ ”کانپیں ٹانگ رہی ہیں“ ہے، اب اگر یہ درست ”ٹانگیں کانپ رہی ہیں“ کے ساتھ ہیرا پھیری کی گئی تھی تو پھر اس کی تبدیل شدہ شکل بھی انھی لفظوں یعنی ’ٹانگیں کانپ رہی ہیں‘ میں سے ہونی چاہیے تھی، جو کچھ یوں ہوتی کہ
”کانپ ٹانگیں رہی ہیں“ کیوں کہ ’ٹانگیں کانپ رہی ہیں‘ میں سے دست یاب الفاظ تو یہی بنتے ہیں،
جب کہ ”کانپیں ٹانگ رہی ہیں“ میں کانپ کو کانپیں کہنا اور ٹانگیں کو ٹانگ کہنا براہ راست ایک تیکنیکی مسئلہ پیدا کر دیتا ہے، جو کہ دکھائی نہیں دیتا۔
اس سارے مسئلے پر حیرت حامد میر کی چُپ ہے کہ وہ تو اپنے انٹرویو میں تابڑ توڑ سوالات کرتے ہیں، لیکن بلاول کی اس غیر منطقی دلیل پر انھوں نے کوئی گرفت ہی نہیں کی اور بیٹھے مسکراتے رہے۔
Categories