(عمران خان کے نصیراللہ بابر کے کراچی آپریشن کے بیان کے تناظر میں لکھی گئی ایک تحریر)
تحریر :عبید علی
امن وامان حکومت کی ذمہ داری تھی اور ہے ۔ دہشت گردی پر قابو پانا ہو یا دہشت گرد پر ۔ ذمہ داری ہر حال اور ہر شکل میں حکومت کی ہی تھی ۔ مستقل بوری بند لاشیں اور نو گو ایریا کا خوف بھی اچھی طرح یاد ہے مگر کسی صورت نااہلیت کو چھپانے کی خاطر قتل و غارت گری کی حمایت نہیں کی جاسکتی ۔ مرحوم نصیر اللہ بابر کراچی میں علانیہ ماروائے عدالت قتل و غارت کری سلسلے کے پہلے بدترین کردار تھے ۔ ہاتھوں میں ہتھکڑی اور پاؤں میں سریوں سے بندھے نوجوان عملی طور پر گولیوں سے جا بجا بھونے گئے ۔ نتیجے میں چاہیے ایک بھی معصوم جان سے گیا ہو وہ شہری ہو یا پولیس والے اسکا خون رب العزت کے سامنے ہے ۔ اپنے اور اپنے پیاروں پہ رکھ کر سوچیں ۔ معافی مانگیں ۔ نمک نہ چھڑکیں ۔ آگ نہ لگائیں ۔ جواب اللہ کو آپ نے بھی دینا ہے ۔ سنی سنائی باتوں کے شکار نہ ہوں ۔ اللّہ یہ وقت دشمنوں کو بھی نہ دکھائے جو کراچی کے دن و رات نے ان سڑکوں نے دیکھا ہے ۔ خون و کشت سے شدید نفرت کریں ۔ بھائ چارگی کے مفاد میں مہذب گفتگو عام کریں اور برداشت کی حوصلہ افزائی کریں ۔ لگتا ہے کہ ہماری بے جا خاموشی اور ظالم کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہمارا ملک اور ہم کسی مظلوم کی بددعا کے حصار میں قید ہوگئے ہیں ۔ یاد رکھیں جسکا کوئ نہیں آسکا اللّہ ضرور ہوتا ہے ۔
Categories