تحریر : ندیم سبحان
عمران خان نے برسراقتدار آنے کے بعد معاشی ابتری کا ذمے دار گذشتہ حکومتوں کو قرار دیا۔ پی ٹی آئی کے دور میں مہنگائی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجود بھی پی ٹی آئی کی حکومت معاشی ابتری کو سابقہ حکومتوں کے کھاتے میں ڈالتی رہی۔ اس دوران معاشی بہتری کے لیے اقدامات کے نام پر ایلیٹ کلاس کو فائدہ پہنچانے کے لیے پالیسیاں بنائی گئیں۔ ایکسپورٹ کی مد میں انھیں سبسڈیز دی گئیں۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے نام پر پیکیج دیے گئے۔ مالداروں کے لیے ایمنسٹی اسکیمیں لانچ کی گئیں۔ ایلیٹ کلاس ہی کو فائدہ پہنچانے کے لیےڈالر کو دوسو روپے کے قریب پہنچادیا۔ عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑدیے۔ صنعتکاروں، تاجروں نے مصنوعات اصل سے کئی گنا مہنگا کرکے خوب مال بنایااور بنارہے ہیں۔ غریب کے لیے جینا انتہائی دشوار ہوگیا۔ کرپشن کے نعرے کو بنیاد بناکر اقتدار میں آنے والا عمران ان لوگوں سے ایک پیسہ تک نہیں نکلواسکا جنھیں وہ لٹیرے قرار دیتا تھا۔ دوسری جانب ن لیگ اور پیپلزپارٹی اب باہم شیروشکر ہیں۔ ایک دوسرا کا پیٹ پھاڑ کر قوم کا لوٹ پیسہ نکلوانے کے نعرے لگانے والوں نے آج سیاسی اتحاد کرلیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے بیان دیا ہے کہ عمران پیٹرول پر غیرقانونی سبسڈی دے رہا تھا۔ یعنی پیٹرول مہنگا ہوگا اور اس کا اثر صرف غریب اور تنخواہ دار پر پڑے گا۔ صنعتکار اور تاجر اپنی مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھادیں گے۔ اور موجودہ حکومت بھی مہنگائی کا ملبہ عمران کی حکومت پر ڈالتی رہے گی۔ پھر الیکشن کے بعد نئی حکومت بنے گی اور وہ بھی معاشی ابتری کا ذمے دار گذشتہ حکومت کو ٹھہرائے گی۔ عوام کو بیوقوف بنانے کا یہ سلسلہ چلتا آرہا ہے اور چلتا رہے گا، اور ہم بھی ان کے ہاتھوں اسی طرح احمق بنتے رہیں گے۔ آج ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ہوچکا ہے تو مستقبل میں عمران کا بھی ان سے ہاتھ ملالینا کوئی بعید نہیں ، کیوں کہ اس ملک میں سیاست اور سیاست دانوں کا کوئی مذہب نہیں۔ ان کا مقصد صرف اور صرف ذاتی مفاد ہوتا ہے۔ یہ ملک بنا ہی بالادست طبقے کے لیے ہے جہاں قانون بھی ان کے لیے موم کی ناک سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا جسے یہ طبقہ جب چاہتا ہے اپنی مرضی سے موڑ دیتا ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہاں سیاست اور ملکی پالیسیاں صرف بالادست طبقے کے مفاد کے گرد گھومتی ہیں، غریبوں کو یہ لوگ کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔۔۔۔۔ اور فی الواقع شخصیت پرستی میں مبتلا غریب بھی اسی درجے کے لائق ہے۔
Categories