سمے وار (خصوصی رپورٹ)
سندھ ہائی کورٹ نے آج 15جون 2022ءکو ہونے والی ایک سماعت میں قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر ناصرہ خاتون اور رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ نوٹس 2 مئی 2019ءکو ہونے والے شعبہ اِبلاغ عامہ کے لیکچرر کے لیے ہونے والے سلیکشن بورڈ کو کالعدم قرار دینے کے خلاف آئینی درخواست 4597/2019 کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث جاری کیے گئے ہیں۔ جسٹس محمد جنید غفار اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے توہین عدالت سے متعلق اس درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے فرمان اللہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، جس میں وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرہ اور رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری کو 10 اگست 2022ءکے لیے یہ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ واضح رہے 13مئی 2022ءکو سندھ ہائی کورٹ نے پٹیشن 4597/2019 سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے یونیورسٹی سینڈیکیٹ کی جانب سے سلیکشن بورڈ کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ ختم کرتے ہوئے سینڈیکیٹ کو یہ ہدایت جاری کی تھی کہ کو وہ 15 روز کے اندر ’سلیکشن بورڈ‘ کی سفارشات سے متعلق نیا فیصلہ کرے، جس پر ایک ماہ گزر جانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس بنا پر درخواست گزار نے معزز عدالت سے اِسے توہین عدالت قرار دینے کی استدعا کی، جسے منظور کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرہ اور رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ جامعہ کراچی کی تاریخ میں یہ مسلسل دوسرا موقع ہے کہ جب قائم مقام وائس چانسلر کو ممکنہ طور پر توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سے قبل بھی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی بھی توہین عدالت کے مرتکب قرار پا چکے ہیں۔
Categories