Categories
انکشاف تہذیب وثقافت دل چسپ رضوان طاہر مبین

احفاظ الرحمن صاحب کی ”تحریری ڈانٹ“

تحریر: رضوان طاہر مبین

یوں تو ہم اپنی اس عادت سے ہی مجبور ہیں کہ ہم سے پرانی پرانی رسیدیں، بے ضرر تحریری ’وصولیاں‘ (ریسیونگ) اور تعلیمی فارم کے عکس وغیرہ تک محفوظ رکھنے کی بڑی شدید ’بیماری‘ لاحق ہے۔ اس لیے ہم اچھے برے سے قطع نظر ’یاد‘ یا پھر اس ’لمحے‘ کی اہمیت ہوتی ہے، جو اس وقت زمانے کی قید سے چُھوٹ پڑ اہوتا ہے۔۔۔
شاید ایسا ہی ایک لمحہ 2014ءمیں بھی تھا، جب ’ایکسپریس‘ میں حسب معمول ہم سینئر صحافی اور استاد محترم قبلہ احفاظ الرحمن کے روبرو تھے، اور وہ اکثر دنوں کی طرح ہم پر برہم ہوئے تھے۔ اس دن ایکسپریس کے ’یومِ ماں‘ کے صفحے پر خصوصی فیچر سے آراستہ ’پروف‘ حتمی منظوری حاصل کرنے کو ان کی میز پر پہنچا تھا۔۔۔
اب ٹھیک سے یاد نہیں آ رہا کہ اس دن زبانی ڈانٹ کتنی پڑی تھی، یا شاید زبانی کچھ نہیں کہا تھا، بس پروف پر یہ لکھ دیا تھا کہ:
”اتنی ساری غلطیاں بتا رہی ہیں کہ اس صفحے کے انچارج کا رجحان سیکھنے کی طرف نہیں ہے۔“
لیکن سچ پوچھیے تو کون بے رحم ہوگا کہ جو احفاظ صاحب کے سائے میں بیٹھ کر ’نہ سیکھنے‘ جیسے ”گناہ کبیرہ“ کا خیال بھی اپنے دل میں لاسکتا ہوگا۔ یقیناً ایسا بالکل بھی نہیں تھا، ہم نے بہت چاہا تھا کہ احفاظ صاحب کی ڈانٹ سے بچیں، ہر ممکن غلطیاں اور اعتراضات دور ہوں، لیکن صاحب اس منزل تک پہنچنے میں کافی وقت لگنا تھا اور وقت لگا بھی، پھر وہ وقت بھی آیا کہ ہم نے برہمی اور سخت درشتی سہنے کے بعد ان کی تعریف بھی سنی، اور اگر آپ سمجھ سکیں تو سمجھیے کہ جب آپ مار کھلانے والے سے تعریف پاتے ہیں، تو کیسی سرشاری محسوس ہوتی ہے۔۔۔
پھر وہ وقت بھی آیا کہ وہ ہمارے برابر کے ہو کے مذاق بھی کرتے، لطیفے سنتے اور سناتے، ساتھ ہنستے، یہاں تک کہ مختلف امور پر تبادلہ¿ خیال کا اعتماد بھی ہمیں دیا۔ یعنی ’شعبہ میگزین‘ کا سربراہ اپنے کمرے کے جونیر ترین لڑکے سے اگر یہ کہتا ہے کہ ’بتائیے آپ کا کیا مشورہ ہے۔‘ تو یہ لمحہ واقعی ایسا ہوتا ہے کہ جس پر فخر کیا جائے۔ اور اپنے ادارے سے وابستہ شخصیات کے انٹرویو کرنے کی روایت توڑنے کی نیو انھوں نے ہماری رائے لے کر ہی ڈالی تھی، جس کے بعد ہم نے ایکسپریس سے وابستہ زاہدہ حنا اور جاوید صبا وغیرہ کے انٹرویو کیے۔
ہمارے پاس فخر کرنے کو احفاظ صاحب کے دستخط شدہ کتب موجود ہیں، لیکن بس اتفاق سے زندگی کی ایک عجیب سی یاد کے طور پر احفاظ صاحب کی ’تحریری ڈانٹ‘ بھی الماری کی کسی کونے میں محفوظ رکھی ہوئی تھی، اور گذشتہ چھٹی والے دن کچھ کاغذات کھنگالتے ہوئے اچانک یہ بھی دکھائی دے گئی اور ہمیں احفاظ الرحمن اور ان کے بلند صحافتی معیارات اور دیانت داری یاد کرا گئی۔
اللہ تعالیٰ احفاظ صاحب کی مغفرت فرمائے ۔ آمین

سمے وار کے لیے اپنے مضامین بھیجیے:
samywar.com@gmail.com
Twitter: @Samywar_com
https://www.facebook.com/Samywar-%D8%B3%D9%85%DB%92-%D9%88%D8%A7%D8%B1-101355762541741

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *