Categories
تہذیب وثقافت رضوان طاہر مبین

چائے بھلے نہ پوچھیے، لیکن کتاب ضرور لے آئیے!

تحریر : رضوان طاہر مبین

مارچ 2017 میں “ایکسپریس” باقاعدہ شخصیات کے انٹرویو کی ذمہ داری تفویض ہونے کے بہت بعد میں ہمیں یہ خیال سوجھا تھا کہ ہم اپنے مہمانوں سے اپنے نام کے ساتھ دستخط لیں، سو یہ ہے مکمل سرورق سعدیہ راشد صاحبہ کے دستخط ان کے والد کے فکری مضامین کی کتاب پر لے لیے۔

اسی طرح افتخار عارف کی کلیات پر، “الجھے سلجھے انور مقصود” پر موضوعِ کتاب کے، علی رضا عابدی سے “اخبار کی راتیں” پر، ڈاکٹر امجد ثاقب سے “اخوت کا سفر” ابو سلمان شاہ جہاں پوری سے “جنگ آزادی اور شاہ جہاں پور”

گذشتہ دنوں اپنے استاد ڈاکٹر نثار زبیری کے انٹرویو میں ان سے “تحقیق کے طریقے پر اپنے نام لکھوا کر مع تاریخ دستخط لیے۔

باقاعدہ انٹرویو کے علاوہ کراچی میں اردو کانفرنس اور ادبی میلوں کے وسیلے امجد اسلام امجد، مستنصر حسین تارڑ، عطا الحق قاسمی جیسے بیرون شہر سے آنے والوں کی تصانیف پر اپنے نام لکھوانے کا اعزاز ملا۔۔۔

جب بھی ہم انٹرویو کے لیے جاتے ہیں تو سچ پوچھیے تو دل میں یہ لالچ ضرور ہوتی ہے کہ اگر ہمارا مہمان کسی ایسی اچھی کتاب کا مصنف ہے تو وہ ہمیں چائے کو پوچھے نہ پوچھے اپنی کتاب مع دستخط دے دے تو سونے پہ سہاگہ ہوجائے گا۔

لیکن انٹرویو بہت سی ایسی شخصیات کا بھی ہوتا ہے جو صاحب کتاب نہیں ہوتے، یا ان کی کتاب کی سرِ دست کوئی سبیل نہیں ہوتی، تو ہم ان کے یا اپنے وزیٹنگ کارڈ کی پشت پر اپنے نام کے ساتھ ان کے دستخط کرا لیتے ہیں، اور اب ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل، سابق میئر کراچی وسیم اختر، امراض خون کے سرجن ڈاکٹر طاہر شمسی مرحوم وغیرہ اور بے شمار شخصیات کی یادوں کو محفوظ کیا ہوا ہے، جو بلاشبہ ان مول ہے۔

اپنے مضامین بھیجنے کے لیے ہمارا ای میل
samywar.com@gmail.com

Like

Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *