تحریر: رضوان طاہر مبین
جماعت اسلامی کراچی کے سابق یوسی ناظم ولید احمد کے جواں سال بھتیجے عفان اویس کو جس طرح شاہراہِ فیصل جیسے اہم مقام پر ایسے موقع پر قتل کیا گیا جب شہر میں انگلستان کی کرکٹ ٹیم کی موجودگی کے سب۔ اضافی حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے!
یقیناً کراچی لاوارث بنایا گیا ہے تو فقط اس لیے کہ اس پر خرچ نہ کرنا پڑے اس کی مقامی مہاجر قوم کو ریاستی جبر کے ذریعے کچلا جائے تاکہ ان کا پینے کے پانی سے لے کر جان سے مارنے تک کے واقعات کسی کی اہمیت ہی کا باعث نہ ہوں۔
وہ جو پنڈی اسلام آباد کے بیانیے پیٹنے والے منافق کراچی سے اپنے بغض کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے نہ جانے کہاں جا منہ اوندھا کر پڑے ہیں
وہ جب بھی منہ کھولتے ہیں ہمیں ریاستی جبر کا جواز پڑھاتے ہیں ہم پاکستان بنانے والوں کو احسان جتاتے ہیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے غم میں ہلکان مذہبی اور انسانیت کے بنیادی آزادیوں کے نام نہاد پرچارک لبرل کہلانے والے سب مہاجر شناخت اور مہاجر حقوق کی مزاحمت کرتے اور چار لسانی صوبوں کی موجودگی میں ہمیں “انتظامی” صوبے کا متضاد اور کھوکھلا بھاشن دیتے ہیں اس لیے ہمیں کسی سے کوئی امید ہے نہ شکایت ۔
یہ تو بس ریکارڈ کی درستگی ہےاور تاریخ کو یاد دہانی کہ اس شہر کے نوجوان لاپتا کرکے بھی مارے جارہے ہیں اور سر راہ بھیڑ بکریوں کی طرح خون میں لت پت بھی تڑپ رہے ہیں اور ریاست میں ہر طرف سکون ہے ، کوئی فلموں کے تجزیے کرتا ہے کسی کی جان گیند بلے کی نوٹنکی میں پھنسی ہوئی ہے اور کراچی کچلا جارہا ہےاور کراچی پر غیر مقامی عفریتوں کا نزول اہل شہر کی جان ومال اور عزتوں کے درپے ہے ۔
ہر بولنے والے پر لاپتا ہو جانے کا خوف ہے سب کو جان عزیز ہے اس لیے بیش تر چپ ہیں مگر مٹھی بھر ظالم منتشر قوم کو باری باری ڈستے جارہے ہیں مگر ایک بار متحد ہوکر اژدھے کا سر کچلنے کی ہمت نہیں کرتے!
حالت یہ ہے کہ غیر مقامی وردی والے بھی خوف کی علامت ہیں جس میں سے ایک ایڈیشنل آئی جی جاوید اوڈھو کہتا ہے کہ جرائم پر کراچی والے زیادہ واویلا کرکے اپنا نقصان کرتے ہو دوسری طرف ملیر کے بدنام مسند ایس ایس پی پر موجود افسر عرفان بہادر کی دل چسپی صرف یہ بتانے میں زیادہ ہے کہ فلاں فلاں ویڈیو کراچی کی نہیں جیسے کراچی میں امن وسکون قائم ہو۔۔۔۔
کراچی مسلے جا رہا ہے کوئی توجہ دینے کے قابل بھی نہیں سمجھتا شاید مہاجر انسان ہی نہیں سمجھے جاتے ۔۔۔ یہاں روزانہ لوگ مارے جارہے ہیں نوبیاہتا بیٹیاں بیوہ ہورہی ہیں بوڑھے کراچی والے جوان کاشت اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں
روز ہی نوجوان لڑکے مارے جارہے ہیں کسی کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔۔۔ کل24 اور 25 ستمبر 2022 کی درمیانی رات، فقط دو ماہ پہلے بیاہنے والا 30 سالہ عفان سڑک پر کسی قربانی کے جانور کی طرح ڈھیروں خون میں پڑا دیکھا کل کوئی اور ہوگا اور پرسوں کوئی اور ۔۔
روشنیوں کا شہر عروس البلاد کراچی اب تازہ لاشوں کا شہر بن چکا ہے!!!
پاکستان کے قیام کے لیے 56فی صد ووٹ دینے والوں کی اولاد کا مقتل بن چکا ہے
ریاست ناکام ہے یا مطمئن اس کا فیصلہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں
اپنے مضامین اس ای میل پر بھیج سکتے ہیں
samywar.com@gmail.com