صد لفظی کتھا
کنگلا
تحریر: رضوان طاہر مبین
”لندن میں مقیم ایک سیاسی جماعت کے ’قائد‘ اپنے مقدمے کے اخراجات کے لیے دفتر بیچنے پر مجبور!“
ثمر نے اونچی آواز میں خبر پڑھی تو اَمر چونکا اور بولا:
”علاج مکمل ہو گیا اُن کا؟
اُن کی آف شور کمپنیاں اور لندن فلیٹ“
”ارے نہیں“ ثمر نے بولنا چاہا۔
”اور کیا اقامہ، ’مِلیں‘ اور بے نامی جائیدادیں بھی نہیں رہیں؟“ اَمر بولتا چلا گیا۔
”یار، یہ وہ نہیں!“ ثمر نے بات مکمل کی۔
تو پھر یہ ’کنگلا قائد‘ کون ہے؟‘ اَمر نے حیرانی سے پوچھا۔
”نام ہی تو نہیں لے سکتا!“
ثمر معنی خیز انداز میں مسکرا دیا۔
(10 مارچ 2020ءکو لکھی گئی یہ کہانی بوجوہ ناقابل اشاعت قرار پائی، آج لندن میں جائیداد کیس ہارنے کی مناسبت سے ’سمے وار‘ پر پیش کی گئی ہے)
Categories