سمے وار (خصوصی رپورٹ)
ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اپنی ٹوئٹ میں قیوم آباد چورنگی کے “کے پی ٹی انٹرچینج” کا تذکرہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا
“ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمن اور محکمہ انجنئیرنگ کی ٹیم نے کےپی ٹی فلائی اوور کا دورہ کرکے فلائی اوور کےاسٹکچر کا تفصیلی جائزہ لیا”
اور اس کے ساتھ انھوں نے ٹاور کے مشہور “جناح برج” کی تصویر لگا دی، جو کہ قیوم آباد سے کافی مماثل ہے، لیکن غور کرنے پر معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کے پی ٹی برج نہیں ہے بلکہ ٹاور کا پل ہے۔
کراچی جیسے شہر کے ایڈمنسٹریٹر ہوتے ہوئے اپنے ہی زیرانتظام علاقے سے یہ غفلت شہریوں نے بہت خفگی سے محسوس کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے کراچی سے لگائو اور دل چسپی کی خبر ملتی ہے۔ ضروری ہے کہ کراچی کو خودمختار صوبہ یا انتظامی اکائی بنائی جائے تاکہ کراچی والے اپنے شہر کے فیصلے خود کرسکیں اور ایسے کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ایڈمنسٹریٹروں کے رحم وکرم سے باہر نکل سکیں۔