سمے وار (مانیٹرنگ ڈیسک)
ممتاز صحافی مظہر عباس اپنے ایک انٹرویو میں بتاتے ہیں کہ کراچی میں 1978ءمیں پہلا بڑا فرقہ وارانہ فساد لسبیلہ، گولی مار میں ہوا تھا، یہ باقاعدہ ’اسٹریٹ فائٹ‘ تھی، جس میں آٹھ، دس لوگ مارے گئے تھے۔ لسانی فسادات سے پہلے یہ 1982 تک یہ سلسلہ رہا، نئی مذہبی تنظیمیں سامنے آگئیں، کلاشن کوف اور منشیات آگئی۔ یہ سب سے پہلے سہراب گوٹھ میں خاص جگہ پر دفنا دی جاتی تھیں، اس کے خلاف پہلا آپریشن 1986 ، میں ہوا تھا۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ غوث علی شاہ نے مجھے بتایا کہ ان پر دباﺅ آیا اور انھیں آپریشن بند کرنا پڑ گیا۔ یہاں سے انسانی اسمگلنگ ہوتی تھی، لوگ امریکا جاتے تھے۔ اس وقت امریکی حکام نے ایک فہرست دی تھی کہ اس میں کون کون لوگ ملوث ہیں، اور تنبیہہ کی تھی کہ اگر نہ روکا تو پی آئی اے کی پروازیں بند کرنی پڑیں گی۔ حالت یہ تھی کہ ہوائی جہاز میں 300 مسافروں میں سے 150 لوگ غیر قانونی ہوتے تھے۔ تحریک انصاف کی حکومت تھی تو اسلام آباد سے سب سے زیادہ ہوئی اور لوگ اسپین جاتے تھے، تو انھوں نے لینڈ کرنے کے بعد باقاعدہ چیکنگ شروع کردی تھی۔
Categories
امریکا جانے والے 300 میں سے 150 مسافر غیر قانونی تھے!
