کراچی (رپورٹ: سمے وار) ماضی میں لندن میں بانی متحدہ کے قریب رہنے والے اور سابق صوبائی وزیر سابق سیکریٹری جنرل پاک سرزمین پارٹی رضا ہارون نے کہا ہے کہ عوام میں عدم موجودگی سے ایم کیو ایم کو دوبارہ قدم جمانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، بانی متحدہ الطاف حسین صاحب ماضی کے نوجوانوں میں بے حد مقبول رہے، ان کی جگہ کوئی نہیں لے سکا، اس وقت ملک بھر کی طرح کراچی کے نوجوانوں میں بھی سابق وزیراعظم عمران خان کا بہت اثر رسوخ ہے، اگر بانی متحدہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ نوجوانوں میں مقبول ہیں تو انھیں اب یہ اپنے کسی بڑے شو کے ذریعے ثابت کرنا پڑے گا۔
ایک یوٹیوب چینل کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں ایم کیو ایم کے سابق مرکزی راہ نما رضا ہارون کا کہنا تھا کہ موجودہ کوئی بھی دھڑا اس وقت کرشماتی شخصیت یا قائدانہ صلاحیت کا حامل نہیں، دفاتر کھولنے کے انتظار میں بیٹھنے کے بہ جائے انھیں جدید ذرایع سے استفادہ کرنا چاہیے، جیسے عمران خان اور ان کے رفقا بھرپور طریقے سے کر رہے ہیں۔
ایم کیو ایم بہادر آباد کو اس وقت عمران خان کے ساتھ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن کی مقبولیت سے بھی مقابلہ کرنا ہے، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب بھی ان کے مقابلے کے لیے میدان میں ہیں، جب کہ ایم کیو ایم ہو یا پی ایس پی ان کو شاید خود بھی اپنی شکست کا یقین ہے، تبھی ابھی تک میئر کراچی کے لیے کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں لایا گیا۔
رضا ہارون کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے دھڑوں میں اتحاد کی کوششیں جاری ہیں، لیکن کسی بھی دھڑے کے کسی راہ نما میں قیادت کی کوئی رمق موجود نہیں ہے، یہ اب لندن والوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ کہاں کھڑے ہیںِ کیا ماضی کے نام پر اب دوبارہ بھی لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟ یہ سوالیہ نشان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رضا ہارون نے کہا ایم کیو ایم میں کبھی کسی فرد کی اہمیت نہیں رہی، مصطفیٰ کمال اچھے ایڈمنسٹریٹر اور عشرت العباد اچھے عہدے دار ثابت ہوئے، لیکن قیادت والی بات ان میں بھی موجود نہیں ہے۔ رضا ہارون نے نام لیے بغیر یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد یا انضمام میں انیس قائم خانی تیار ہیں، جب کہ مصطفیٰ کمال اس کے حق میں نہیں۔