Categories
انکشاف جامعہ کراچی کراچی

جامعہ کراچی: سلیکشن بورڈ کے انعقاد اور لیکچررز کے خلاف مقدمہ واپس لینے تک تدریس کا مکمل بائیکاٹ

چانسلر وزیراعلیٰ سندھ نے جمعے تک مطالبات نہ مانے تو بات وائس چانسلر کی برطرفی تک جائے گی، انجمن اساتذہ کی قرارداد
پنشن اور شام کے اساتذہ کے مشاہیر فوری ادا کیے جائیں، تاکہ تدریسی عمل بحال رکھ سکیں، جنرل باڈی اجلاس میں اعلان
کراچی (سمےوار رپورٹ)
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی (KUTS) 14 فروری سے جامعہ کراچی میں صبح وشام کے تدریسی عمل کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے چانسلر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے وہ شعبہ اِبلاغ عامہ کے حال ہی میں 2014 کے اشتہار کے ذیل اور 2019 کے سلیکشن بورڈ کی سفارشات کے بعد تقرر کیے گئے پانچ لیکچررز کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل واپس لیں، کیوں کہ معزز سپریم کورٹ نے بھی مئی 2022 کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، لیکن جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے سندھ ہائیکورٹ کی توہین عدالت کی درخواست کا “دبائو” قرار دے کر اپنے ہی جاری کردہ اپوائٹنمٹ آرڈرز معطل کرادیے ہیں، جو نہایت افسوس ناک ہے، یہ لیکچررز چار سال کی عدالتی جدوجہد کے بعد اپنی سابقہ مستقل ملازمتیں چھوڑ کر گذشتہ ماہ ہی جامعہ کراچی کا حصہ بنے ہیں۔ جنرل باڈی کا یہ اجلاس گذشتہ روز صدر انجمن ڈاکٹر صالحہ رحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس نے متفقہ قرارداد میں 2019 کے اشتہار کے مکمل سلیکشن بورڈز کے شیڈول اور شبعہ ابلاغ عامہ میں تقرری کے خلاف انتظامیہ کے مقدمہ کی واپسی اور ان کی جنوری کی تنخواہ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان دونوں مطالبات کے منظوری تک صبح اور شام کے تدریسی و انتظامی امور کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا اور بروز جمعہ تک مطالبات کی منظوری نہ ہونے کی صورت میں پریس کانفرنس منعقد کر کے شیخ الجامعہ ڈاکٹر خالد عراقی اور ڈائریکٹر فائنانس کی برطرفی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اربابِ اختیار فوری نوٹس لیں، تاکہ اساتذہ ذہنی یکسوئی سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *