Categories
اردوادب تہذیب وثقافت دل چسپ سمے وار- راہ نمائی عنبرین حسیب عنبر

کھڑکی توڑ مقبولیت رکھنے والے شعرا کو ان کا حق دیا جائے!

تحریر :عنبریں حسیب عنبر
16, فروری 2023ء
ہم کسی تخلیق کار کو اچھا یا برا نہیں کہتے کیوں کہ ہر تخلیق کار کے اپنے مداح(فین) ہوتے ہیں اور ان کے لیے وہ تخلیق کار سب سے اچھا ہوتا ہے۔ پھر زمانہ اور وقت بھی کسی کو اچھا یا برا قرار دے سکتا ہے، نظیر اکبر آبادی سے آج تک ایسی کئی مثالیں ادبی تاریخ میں موجود ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہم سمیت ہر تخلیق کار کو داد اور تعریف اچھی لگتی ہے اس لیے یہ مداح بھی ہم سب کو اچھے لگتے ہیں۔
کچھ شعرا اتنے خوش قسمت ہونے لگے ہیں کہ ان سے لوگوں کی محبت حد سے تجاوز کر جاتی ہے اور وہ اس محبت کے اظہار میں سارا مشاعرہ تہس نہس کر کے رکھ دیتے ہیں۔ بےچارے مداحوں کا بھی کوئی قصور نہیں کیوں کہ ایک تو اب تربیت گاہیں نہیں رہیں اور دوسری بات یہ کہ یہ ان کی محبت ہے اور محبت کو روکا نہیں جا سکتا ورنہ نتائج خراب نکلنے کا پورا امکان ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ کسی زمانے میں اپنے پسندیدہ فلمی ہیرو کی کوئی فلم لگنے پر بسا اوقات ایسی ہی کھڑکی توڑ محبت سامنے آ جاتی تھی جو بعض اوقات سینما بھی توڑ پھوڑ کر رکھ دیتی تھی۔ اب الحمدللہ ایسی شہرت شعرا کے نصیب میں بھی لکھی جا رہی ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ایسی محبت سے منتظمین بھی پریشانی میں آ جاتے ہیں کہ اگر وہ ایسے شعرا کو مدعو کر لیں یا وہ شعرا اپنے آپ کو خود مدعو کرا لیں تو مشاعرے کے آداب اور تہذیب کا کیا کریں؟ لہٰذا انھیں ناظم مشاعرہ کے نازک کندھوں پر یہ ذمہ داری ڈالنی پڑتی ہے کہ کسی طرح ایسے کھڑکی توڑ شعرا کو بھی سنبھالے کہ وہ اپنی پرفارمینس کے دوران مشاعرے کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھیں اور دوسری طرف سامعین معاف کیجیے گا ناظرین کو بھی مشاعرے کی تہذیب سے باہر نہ نکلنے دے۔ بے چارہ ناظم مشاعرہ ایسی کوشش میں بلاوجہ برا بن جاتا ہے اور ایسے شعرا کی بھی دل آزاری ہوتی ہے کہ کوئی ان کی پرفارمینس اور مداحوں کی چیخ و پکار، سیٹیوں کے درمیان حائل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ بے چارے گلہ کرتے پھرتے ہیں۔
ہمارا خیال ہے کہ پڑوسی ملک کے ایک ایسی ہی مقبولیت رکھنے والے شاعر کی طرح ایسے شعرا کو دنیا بھر میں تنہا مدعو کیا جانا چاہیے تاکہ یہ شعرا اور ان کے مداح ایک دوسرے کو جیسے اور جب تک چاہیں سنیں اور سنائیں اور کوئی ناظم مشاعرہ دخل در معقولات کی جرات نہ کر سکے اور نہ ہی سینئر شعرا کو مشاعرے کی تہذیب اور ادب آداب کا جنازہ نکلنے پر کڑھنا پڑے۔ مشاعرے میں ایسے شعرا کو تکلیف نہ دی جائے کیوں کہ یہ ان کا مقام کم کرنے والی بات ہے۔ حالاں کہ ایسے شعرا ما شاءاللہ بہت مہان ہوتے ہیں، ان کی مہانتا کا تو یہ عالم ہے کہ یہ بے چارے ہمارے سینئر ترین اور ہر دل عزیز شعرا کے لیے اپنے مداحوں سے منت کرتے ہیں کہ ویسے تو آپ صرف ہمیں ہی سننے آئے ہیں کہ یہ شعرا اس قابل کہاں! مگر خدارا ہماری خاطر ان بے چارے شعرا کو بھی سن کر جائیے گا۔ جب کہ دوسری طرف ہمارے سنیئر ترین اور ہر دلعزیز شعرا ان کی مہانتا کو سمجھ بھی نہیں پاتے اور ہجوم میں اپنا کلام ضائع کرنے کے بجائے کم تعداد کے سہی مگر باذوق سامعین کو ہی کلام سنانا پسند کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک شاعر کی توقیر اہم ہے اسی لیے تو انھوں نے تمام مواقع حاصل ہونے کے باوجود نوجوانی سے آج تک توقیر ہی حاصل کی اور اسی میں خوش ہیں۔ یہ سینئر ترین اور ہر دل عزیز شعرا اتنے معصوم ہیں کہ اس کھڑکی توڑ مقبولیت کو ہلڑبازی سمجھتے ہیں۔ مگر ان مہان شعرا کی مہانتا پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا۔
ان زبردست شعرا کے ساتھ یہ زیادتیاں دیکھتے ہوئے ہماری دنیا بھر کے منتظمین سے درخواست ہے کہ ایسے مہان شعرا کو اکیلے بلا کر ون مین شو کر لیا کریں جو ان شعرا کے شایانِ شان ہے۔ شاعر بھی خوش، مداح بھی خوش، منتظم بھی خوش، ناظم مشاعرہ بھی خوش اور دیگر شعرا بھی خوش یعنی ہم سب خوش۔ تو بسم اللّٰہ کیجیے اور خوش رہیے 😊

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *