Categories
ایم کیو ایم سعد احمد سمے وار- راہ نمائی قومی تاریخ کراچی مہاجرقوم

تنظیم اسلامی : کیسی بلندی کیسی پستی!

تحریر : سعد احمد
گذشتہ دنوں تنظیم اسلامی کے موجودہ امیر شجاع الدین شیخ کی ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں حضرت کراچی والوں اور کراچی والوں کی ایک سیاسی جماعت پر خامہ فرسائی فرما رہے تھے، ٹھیک ہے سب کی اپنی رائے اپنے انداز ہوتے ہیں، لیکن صاحب جب آپ کسی تنظیم کے امیر ہوں اور وہ بھی ڈاکٹر اسرار احمد کی تنظیم اسلامی تو بڑا ذمہ عائد ہوتا ہے کہ کس موضوع پر بات کرنی ہے اور کیوں کر کرنی ہے؟
تو اعلیٰ حضرت نے وہی ریاستی پروپیگنڈے کی جگالی فرمائی اور بس وہی فرماتے چلے گئے جس میں ہجرت کرنے والوں کو “لسانیت” سے دور رہنے اور اس کے واسطے ان کے آبا و اجداد کی ہجرت یاد دلائی اور پھر ان کی سیاسی تنظیم کے “کارنامے” اپنی زبان مبارکہ سے ارشاد فرما ڈالے، یہاں ہمارا مقصد اس کا دفاع کرنا یا اسے سچ یا جھوٹ ثابت کرنا بالکل بھی نہیں۔
یہاں ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت شجاع الدین شیخ صاحب نے اگر کراچی کی سیاست پر اظہار خیال کا تکلف کیا تھا تو کیا انھیں یہ زیبا ہے کہ وہ اس موضوع پر توازن کھو کر یک طرفہ وہی راگ الاپیں جو ساری دنیا میں ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے کہ یہ تشدد اور قتل وغارت اور وغیرہ وغیرہ جرائم یا الزامات۔۔۔۔
کیا آپ کی تنظیم اسلامی کی یہی تربیت ہے کہ آپ کو مہاجروں کا “لسانیت” کا پرچارک ہونا دکھائی دے گیا، لیکن اس کے برعکس جو سلوک ان کے ساتھ رہا اور آج ہو رہا ہے، اس پر ایک حرف ادا نہ ہوا۔ یہ بھی کیوں نہ بتایا کہ یہ مہاجر تو اسلام اور پاکستان کے سوا کوئی شناخت رکھنے کو تیار نہ تھے مگر سندھی، پنجابی، بلوچ اور پشتون شناختوں نے ان کا تمسخر اڑایا اور مکڑ، تلیر، پناہ گیر، مٹروے اور نہ جانے کون کون سے ہتک آمیز القابات دے دے دکر انھیں اچھوت بنایا، اور جب یہ ڈنکے کی چوٹ پر مہاجرہوگئے تو اب ساری قوموں کی جان جاتی ہے کہ یہ مہاجر کیوں اور کیسے؟
شجاح الدین شیخ ایم کیو ایم پر تشدد اور وغیرہ وغیرہ قتل وغارت کا الزام لگاتے ہیں لیکن کیا تنظیم اسلامی جیسی وسیع النظر اور دور اندیش تحریک میں اب یہ چلن چل نکلا ہے کہ دوسری طرف کے سچ نہیں بولے جائیں گے؟ یہ نہیں بتائیں گے کہ ریاستی جبر کیا کیا ڈھایا گیا؟ ماورائے عدالت کس طرح قتل کیے گئے؟ فوجی، پولیس اور رینجرز کے آپریشن اور گھروں پر حملے، چادر اور چار دیواری کی پائمالی، لاپتا کارکنان اور جناح پور جیسے جھوٹے الزامات کے سہارے ایک طویل آپریشن دے مارا۔ آپ نے اس پر کچھ بھی نہیں کہا، بس وہی لغو اور بے ہودگی کہتے چلے گئے جو کہ سارے اللے تللے کرتے ہیں تو کیا فرق رہ گیا آپ میں اور ان دو ٹکے کے متعصب تجزیہ کاروں اور نام نہاد دانش وروں میں۔
یا تو پھر بہتر یہی ہے کہ ایسے موضوع پر لب کشائی نہ کیا کیجیے کہ جس پر فقط تصویر کا ایک ہی رخ دکھائیں اور فقط ایک طرف کے “سچ” کہہ کر سمجھیں بہت حق ادا کردیا۔ یاد رکھیے یہ نا انصافی بھی روز حشر ۤآپ کے سر ہوگی۔ اس لیے خدارا پورا سچ کہیے ورنہ اس بھاری پتھر کو چومنے کی بھی کوشش نہ کیجیے۔
آخر کیوں ڈاکٹر اسرار احمد جیسے بلند پایہ مفکر اور عالم کی تحریک کو بٹا لگاتے ہیں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *