سمے وار (خصوصی رپورٹ)
گذشتہ دنوں ملک بھر میں تواتر کے ساتھ بے موسمی برسات ہی نہیں ہوئی بلکہ اس کے ساتھ غیر معمولی ژالہ باری بھی ہو رہی ہے، جو نہ صرف لوگوں میں خوف کا باعث ہے، بلکہ یہ تیار فصلوں کے لیے بھی نہایت مہلک ثابت ہوئی ہے اور قبائلی علاقوں میں سیب اور دیگر پھلوں کے تیار ذخیرے برباد ہوگئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب لوگ یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ شدید گرمی کے عالم میں ایسی کون سی سائنس ہے جس کی وجہ سے اتنے بھاری بھرکم اولے پڑ رہے ہیں۔ جب کہ شدید سردی میں بھی یہ بتایا جاتا تھا کہ چوں کہ ایک ڈگری پر پانی پگھل جاتا ہے، اس لیے سخت سردیوں میں بھی اگر فضا سے اولے برستے ہوں گے تو وہ زمین پر گرنے سے پہلے پہلے پانی بن جاتے ہیں۔
حالیہ ژالہ باری کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر میں ژالہ باری کے شدت اور کوعیت کے رحجان کو تبدیل کر رہی ہیں، ٹیکساس، کولوراڈو اور الاباما میں گذشتہ تین برسوں کے کے دوران ڑالہ باری کے طوفان کی شدت کے ریکارڈ ٹوٹے ہیں جن میں 16 سینٹی میٹر قطر کے اولے بھی پڑے ہیں۔ 2020 میں لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں تقریباً 18 سینٹی میٹر تک بڑے اولے پڑے تھے۔
ماحولیاتی تبدیلی آسمان سے برف گرنے یعنی ژالہ باری میں اضافہ کر رہی ہے۔ یہ اولے اس وقت تشکیل پاتے ہیں جب پانی سے اٹھنے والے آبی بخارات کو بادلوں کی سرد ہوا جما دیتی ہے۔ جب برف کے قطرے ہوا میں سے گزرتے ہیں تو ہوا میں موجود نمی ان برف کے قطروں کے باہری حصے میں اکٹھی ہو جاتی ہے۔ اس اولے میں پیاز جیسی برف کی پرتیں ہوتی ہیں۔ ایک اولا کتنی جلدی تشکیل پاتا ہے، اس کا انحصار ہوا میں موجود نمی پر ہوتا ہے۔ اور اس کا سائز اس وقت تک بڑھتا رہتا ہے جب تک یہ فضا میں محلق رہتا ہے۔
ژالہ باری کے ایسے تباہ کن طوفان جن میں ایک انچ سے بڑے اولے پڑتے ہیں کے لیے ایک خاص قسم کے حالات کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھیں ہوا میں زیادہ نمی، فضا کے بالائی حصے میں طاقتور ہوا اور ایک موسمی طغیانی جیسے عوامل کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنگین نوعیت کے ژالہ باری طوفان دنیا کے چند مخصوص حصوں میں آتے ہیں جیسا کہ امریکا کے گریٹ پلینز اور آسٹریلیا کے سنہری ساحلوں کے علاقے میں۔ گرم اور نمی والے علاقوں میں بالائی فضا میں عموماً ٹھنڈی ہوا ہوتی ہے۔ ماحول کی یہ غیر مستحکم صورتحال طاقتور ہوا اور گرج چمک کو جنم دیتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جیسے جیسے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے ویسے ویسے زیادہ ژالہ باری والے علاقوں سے یہ رجحان تبدیل ہو رہا ہے۔ اب کم نمی والے علاقوں میں بھی ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ممکن ہے کہ زیادہ نمی کا تناسب بن جائے اور وہاں بھی تسلسل کے ساتھ ژالہ باری شروع ہو جائے۔ جس درجہ حرارت اور نمی کے تناسب کی فضا میں ایک اولا بنتا ہے وہ اس کی شدت پر اثر ڈال سکتی ہے۔ بہت سرد ہوا میں جہاں پانی اولے کے ساتھ ٹکراتے ہی فوراً جم جاتا ہے ایسی فضا میں بہت تیز ہوا اور برف بننے کا امکان ہوتا ہے۔
ایسی فضا جہاں پانی کے بخارات آہستہ آہستہ ٹھنڈے ہوتے ہیں، اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ گرم ہوا کے ساتھ یہاں نمی کا تناسب بہت زیادہ ہوتا ہے۔
ایسی ہوا میں پانی کے بخارات فوراً نہیں جمتے اور ایسے میں چھوٹے اولے بنتے ہیں۔ اور ہوا کے گزرنے کے باعث اس کی شدت میں کمی آتی ہے۔ چھوٹے اولوں کی شدت بڑے اولے کے مقابلے میں آدھی ہوتی ہے کیونکہ ان میں بہت سی ہوا موجود ہوتی ہے اور زمین پر پڑنے سے پہلے اس ہوا کے باعث ان کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔ بڑے اولوں کی تشکیل اکثر برف کی مختلف پرتوں سے ہوتی ہے اور یہ پرتیں ان کے گرد ٹھنڈی ہوا کے باعث بنتی ہیں۔
حالیہ برسوں میں یہ ریکارڈ نیچے گر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر گذشتہ برس ٹیکساس میں ایک اولا 16 سینٹی میٹر بڑا اور 590 گرام وزنی تھا۔ اسے فریزر میں محفوظ کر لیا گیا اور بعد میں اسے ناپ کر ریاست میں بڑے اولے کا نیا ریکارڈ بن گیا، لیکن ایک اولا کتنا بڑا ہو سکتا ہے؟ اعداد و شمار اور تحقیق کی بنیاد پر میتھیو کمیان کا اندازہ ہے کہ ممکنہ طور پر سب سے بڑے اولے کا سائز 27 سینٹی میٹر (10.6 انچ) ہو سکتا ہے تاہم اتنے بڑے اولے ابھی تک ریکارڈ نہیں کیے گئے اور میتھیو کمیان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس اندازے کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Categories