کراچی (سمےوار رپورٹ)
پاکستان ویسا نہیں بن سکا، جیسا میرے والد لیاقت علی خان نے چاہا تھا، انھوں نے اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں رکھا، ساری دولت اور جائیداد اور جان سب کچھ اس ملک کے لیے قربان کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار لیاقت علی خان کے صاحب زادے اکبر لیاقت علی خان نے آرٹس کونسل میں منعقدہ ”یوم لیاقت“ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علالت کے باعث ’آن لائن‘ گفتگو میں انھوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن ضرور وہ پاکستان بنے گا، جو ان کے والد کا خواب تھا۔ آرٹس کونسل کی ادبی کیمٹی کے زیر اہتمام ”یوم لیاقت“ کے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر معصومہ حسن نے کہا ’لیاقت علی ایک عظیم راہ نما اور ہم سب کے ہیرو ہیں۔ پاکستان کے حالات تقسیم کے وقت بہت خراب تھے، لیاقت علی نے محنت، لگن اور ایمان داری سے پاکستان کو استحکام دیا۔ محفوظ النبی خان نے کہا کہ قومی تنصیبات کے نام صرف قومی قائدین کے نام پر ہونے چاہئیں، لیاقت علی کو اس حوالے سے نظراندازکیا گیا ہے۔ خواجہ رضی حیدر نے پروگرام کے انعقاد کے لیے سرگرم نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگلے ”یوم لیاقت“ کو شایان شان طریقے سے منائیں اور خصوصی سووئینر شایع کریں۔ ایکسریس کی کالم نگار رئیس فاطمہ نے کہا کہ ملک کے دشمنوں نے انھیں راستے سے ہٹایا اور ہماری ترقی کا سفر روکا۔ آغا مسعود حسین نے کہا کہ لیاقت علی خاں نے کہا تھا کہ لیاقت علی خاں جب اس دنیا سے جارہے تھے، تب انہوں نے کہا تھا خدا پاکستان کی حفاظت کرے۔ ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبرنے کہا کہ نواب زادہ لیاقت علی خاںکی خدمات کو سنہرے قلم سے لکھنا چاہیے، وہ ایسے وزیراعظم تھے، جنھوں نے ہمیشہ عوام کی بہتری کے لیے سوچا۔ الطاف مجاہد نے کہا کہ کراچی کے سوا کہیں بھی ”یوم لیاقت“ کی تقریب نہیں ہوئی، جو نہایت افسوس ناک امر ہے۔ اس موقع پر محمد عثمان جامعی نے ”یوم لیاقت“ کے لیے خصوصی طور پر لکھی گئی نظم بھی پیش کی۔
Categories