سمے وار (خصوصی رپورٹ)
21 دسمبر کو سندھ ہائیکورٹ کے سخت احکامات کے بعد رجسٹرار جامعہ کراچی ڈاکٹر عبدالوحید نے 26 دسمبر 2022 کو جامعہ کراچی کے سینڈیکیٹ کا اجلاس طلب کرلیا ہے، جس میں مئی 2022 کو سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا، جس کے مطابق سینڈیکیٹ کو ری انٹرویو کے بہ جائے مئی 2019 کے سلیکشن بورڈ کی سفارشات پر عمل کرنا ہے۔ واضح رہے کہ ابلاغ عامہ کے متذکرہ سلیکشن بورڈ کا معاملہ چوتھی مرتبہ سینڈیکیٹ میں پیش کیا جائے گا، پہلی مرتبہ وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل کی وفات کے بعد جون 2019 میں نئے انٹرویو کا فیصلہ کیا، جس کے خلاف لیکچرر نے سندھ ہائیکورٹ سے عدالتی جنگ جیتی، دوسری بار 27 اکتوبر 2022 کو جب سینڈیکیٹ نے عدالتی فیصلے پر عمل کے لیے تین رکنی کمیٹی بنائی، تیسری بار 17 دسمبر کو جب سینڈیکیٹ نے 4 کے مقابلے میں 9 اراکین کی اکثریت سے جون 2019 کا سابقہ فیصلہ دوبارہ منظور کیا، جو عدالتی حکم کی خلاف ورزی تھا، جس پر سندھ ہائیکورٹ نے 17 دسمبر کا اجلاس کالعدم قرار دے کر ازسرنو عدالتی فیصلے پر عمل کا حکم دے رکھا ہے۔ یوں توہین عدالت کے مرتکب ہو کر باہر نکالے جانے والے وائس چانسلر جامعہ کراچی کی ہٹ دھرمی نے جامعہ کراچی کی تاریخ کا یہ ریکارڈ قائم کردیا ہے جس میں عدالتی احکامات بھی نظر انداز کیے ہیں اور 2014 کے اشتہار اور 2019 کے سینڈیکیٹ کو چوتھی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ کارنامہ بھی ڈاکٹر خالد محمود عراقی کے نام ہوگیا ہے۔
Categories