سمے وار (خصوصی رپورٹ)
گلشن اقبال کراچی میں حسن اسکوائر کے پل کے نیچے ایک رنگ ساز ادارے کی جانب سے مختلف قومی راہ نمائوں کی تصویریں پینٹ کی گئی ہیں، جس میں قائداعظم، میجر عزیز بھٹی، علامہ اقبال اور لیاقت علی خان شامل ہیں۔ ان میں علامہ اقبال کی تصویر لوگوں کی بحث کا موضوع بن رہی ہے۔ جس میں علامہ اقبال کی ۤۤآنکھوں کا رخ غیر متوازن ہو کر اچھا خاصا غیر مناسب لگ رہا ہے۔ جس پر ایک دل جلے نے ایک مشہور شعر علامہ اقبال سے منسوب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
ہماری نیند پوری ہے نہ خواب پورے ہیں
ہم لوگ ادھورے ہیں، لیکن عذاب پورے ہیں
اسی طرح ایک اور مضطرب شہری کا کہنا ہے کہ اس تصویر میں مصور “مصور پاکستان” کے تصور پاکستان سے خفا خفا سا ہے یا ان کے الگ ملک کے خواب سے متفق دکھائی نہیں دے رہا۔
ایک اور شہری نے کہا کہ شاید پاکستان کی موجودہ حالت دیکھ کر علامہ اقبال کی یہ حالت ہوگئی ہے اور وہ پریشانی کے عالم میں سوچ رہے ہیں کہ یہ تو وہ ملک نہیں تھا کہ جس کا خواب انھوں نے دیکھا تھا۔
تاہم شہریوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح عوامی مقامات پر قومی راہ نمائوں کی تصویریں بنانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور اگر بنانے کی اجازت دی بھی ہے تو اس کے معیار اور توازن کو بھی کڑا رکھنا چاہیے، ورنہ اس طرح کی تصویروں سے رنگ بیچنے والوں کا اشتہار تو ہوگیا لیکن ہمارا کوئی اچھا تاثر تو قائم نہیں ہوتا۔
Categories