سمے وار (خصوصی رپورٹ)
اردویونیورسٹی میں30 دسمبر بروز پیر ٹریثرار کی اسامی کو پرکرنے کے لیے انٹرویو منعقد ہوئے۔ اس دن یونیورسٹی کے تمام امتحانات ملتوی کردئے گئے تھے کیونکہ کراچی شہر میں جگہ جگہ تمام اہم شاہراوں پردھرنوں کی وجہ سے راستے بند تھے، لیکن وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری کوصرف قائم مقام ٹریثرار دانش احسان کو مستقل کرنے کے لیے یہ انٹرویو کی کارروائی کرنا پڑی تاکہ کم سے کم امیدوار اس انٹرویو میں شرکت کرسکیں اسی وجہ سے اس دن صرف تین یا چار ہی امید وارمقابلے کے لیے شریک ہوسکے۔احسان دانش مبینہ طور پر ضابطہ شنواری کے منظور نظر قرار دیے جاتے ہیں ۔ حال ہی میں اہم انتظامی عہدوں کی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے اشتہار ات ’جنگ‘ اور ’ڈان‘ جیسے اخبارات میں دینے کے بجائے دو نہایت محدود سرکولیشن کے حامل ’نوائے وقت‘ اور ’نیشن‘ میں اسامیوں کے اشتہارات دیئے گئے۔ بیرونی امیدواروںسے پانچ ہزار بینک ڈرافٹ کی شرط لازمی تھی جبکہ اندرونی امیدواروں کو اس شرط سے استثٰی دیا گیا تھا تاکہ صرف ان کے منظور نظر ہی ان اسامیوں پر درخواست دے سکیں اور بیرونی امیدوار اس شرط سے پریشان ہوکر اردہ ترک کردیں ۔ اس طرح ان اسامیوں پر درخواست دینے والے امیدواروں کی تعدادانتہائی کم رہی جو ان کا مقصد اور رٹارگیت تھا لہذا وائس چانسلر ضابط خان شنوری کو کھلا میدان مل گیااور احسان دانش کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، بتایا جاتا ہے کہ احسان دانش کا پورا کیریئر تھرڈ ڈویژن کا حامل ہے اور ان کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔