Categories
Cricket Exclusive Interesting Facts Karachi دل چسپ سمے وار بلاگ

میں نے تم سے کیاکیا، تم نے مجھ سے کیا کیا؟

(تحریر: سعد احمد)
کہتے ہیں کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں جگہ ملنے سے قبل مایہ ناز فاسٹ بالر وسیم اکرم کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں شروع ہونے والے “پی سی بی” کے ایک کیمپ میں ٹرینگ کا موقع ملا، جس میں لیجنڈری کرکٹر جاوید میانداد کا بڑا ہاتھ تھا۔ جس کے بعد، کراچی کے “وائی ایم سی اے” میں رہتے ہوئے وسیم نے 600 روپے ماہانہ کی تنخواہ پر ‘پاکو شاہین’ نامی کلب کے لیے کھیلنا شروع کیا۔ اس وقت وسیم اکرم کی عمر محض 19 برس تھی!
اس کے چند ماہ بعد “بی سی سی پی پیٹرنز الیون” ٹیم میں ان کے انتخاب کی خبر وسیم کو ان کے والد نے لاہور سے ایک ٹیلی فون کال پر دی تھی، انھوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ ‘وسیم تم پنڈی جا رہے ہو!’
دراصل نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اس وقت پاکستان کے دورے پر تھی اور یہ وسیم اکرم کا کسی بھی بین الاقوامی ٹیم کے ساتھ پہلا میچ تھا۔ اس میچ میں وسیم اکرم نے خوب کارکردگی دکھائی اور وکٹیں بھی لیں۔ اس کے بعد وسیم اکرم اور کرکٹ کا جو تعلق بنا وہ آپ سب بہ خوبی جانتے ہی ہیں، لیکن یہاں اصل جو بات مجھے بتانی ہے وہ یہ ہے کہ جاوید میانداد اور وسیم اکرم شاید جب قومی ٹیم میں موجود رہے، تب تو ان کے درمیان ایسے کھینچا تانی نہیں سامنے آئی، یعنی 1980 کی دہائی سے 1996 کے ورلڈ کپ تک۔ اگرچہ جاوید میانداد کو ٹیم میں نہ لینے کے حوالے سے معاملات خراب ہوتے رہے، کراچی سے جاوید میانداد کے لیے آوازیں بلند ہوتیں اور پی سی بی کو مجبوراً جاوید میانداد کو انصاف دینا پڑتا تھا۔ وسیم اور جاوید میانداد کا اصل ٹکرائو 1999 کے ورلڈ کپ سے قبل سامنے ۤآیا جب ورلڈ کپ سے کچھ عرصے قبول جاوید میانداد کو بطور کوچ استعفا دینے پر مجبور کردیا گیا اور اصل وجہ وسیم اکرم کے جاوید میانداد سے اختلافات تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو، وسیم اکرم نے ورلڈکپ جیسے حساس موڑ پر اپنے محسن اور اپنے سینئر جاوید میانداد کے ساتھ جو رویہ رکھا وہ نہایت غیر مناسب تھا، پھر ورلڈکپ میں جس طرح پاکستان کی ٹیم فائنل میں 132 پر ڈھیر ہوئی، وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ دوسری طرف لیجنڈری جاوید میانداد مرنجان مرنج آدمی ہیں، وہ چپ رہ کر سہتے رہتے ہیں اور کم ہی کسی حوالے سے لب کشائی کرتے ہیں۔ لیکن یہ حقائق ہمارے سیکھنے اور لوگوں کے رویوں کو سمجھنے کے لیے بہت کافی ہے۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights