سمے وار [تحریر؛ ڈاکٹر سلمان فیروز]
کیا آپ واقف یہں کہ آپ کا دماغ آہستہ آہستہ سڑ رہا ہے— اس لیے اب آپ کے ہوش میں آنے کا وقت ہے
کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ صرف پانچ منٹ کے لیے اپنا موبائل فون اٹھاتے ہیں، مگر جب سر اُٹھاتے ہیں تو ایک گھنٹا گزر چکا ہوتا ہے؟
یہ صرف وقت ہی کا ضیاع نہیں ہے، بلکہ یہ دماغی زوال (Brain Rot) بھی ہے۔ ایک ایسی کیفیت جو آپ کے ذہن، جسم اور جذبات کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے، اور بدقسمتی سے زیادہ تر لوگوں کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔
ہم میں سے اکثر “زومبی اسکرولنگ” میں گم ہیں، یعنی گھنٹوں تک ویڈیو، ریل اور پوسٹ دیکھتے رہتے ہیں، بغیر کسی مقصد کے۔ کچھ لوگ گیم کے نشے میں ڈوبے ہوئے ہیں، کچھ ہر وقت منفی خبریں پڑھنے کے عادی ہوچکے ہیں، اور کچھ “سوشل میڈیا” نوٹیفکیشنز کے غلام بن چکے ہیں۔ اس سب سے دماغ کو وقتی تسکین ملتی ہے، لیکن اندر سے وہ مزید کمزور ہوتا جاتا ہے۔
دماغ ہمیشہ کم محنت میں زیادہ خوشی چاہتا ہے۔ جب ہر خوشی صرف ایک “سوائپ اپ” سے ملنے لگے تو دماغ آسان راستہ اختیار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فون دیکھنا ورزش، مطالعہ یا کسی سے بات کرنے کے مقابلے میں زیادہ دل کش لگتا ہے۔ لیکن یہی آسانی دماغ کو زنجیروں میں جکڑ دیتی ہے۔ ہر ویڈیو ایک ڈوپامین اسپائک دیتی ہے، پھر اگلی کی طلب بڑھتی ہے، اور یوں انسان اپنے ہی ذہن کا قیدی بن جاتا ہے۔
اگر آپ واقعی آزاد ہونا چاہتے ہیں، تو چند سادہ مگر گہری تبدیلیاں کریں۔
- اپنی پسند کے مالک خود بنیں:
جب آپ کچھ دیکھتے ہیں، تو دراصل الگورتھم یہ طے کرتا ہے کہ آپ کیا دیکھیں گے۔ لیکن یہ کنٹرول آپ کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔ وہ چیزیں دیکھیں جو آپ کے علم، سکون یا تخلیق کو بڑھائیں۔ اگر آپ اپنی پسند خود طے کرنے لگیں، تو الگورتھم نہیں، آپ اپنی زندگی کے مالک بن جائیں گے۔ - دماغ کو تخلیق میں مصروف رکھیں:
دماغ ہمارا تب مضبوط ہوتا ہے جب وہ تخلیق کرتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ آپ اپنے ذہن سے تخلیقی کام لیتے رہیں۔ کوئی نئی مہارت سیکھیں، کتاب پڑھیں، یا اپنے خیالات کو لکھنے کی عادت ڈالیں۔ جو آپ سوچ رہے ہیں، جو اگلے دن کرنا ہے، اسے لکھ کر پلان بنائیں۔ اس عمل سے آپ کا دماغ سوچنے، سمجھنے اور حل نکالنے میں مصروف رہے گا۔ اگر آپ لکھنا چھوڑ دیں، مطالعہ نہ کریں، یا سیکھنا بند کر دیں تو دماغ آہستہ آہستہ سست ہو جاتا ہے — پھر ہم موبائل، الگورتھم اور اے آئی کے عادی بن جاتے ہیں، اور ذہنی صحت کمزور ہونے لگتی ہے۔ - موبائل کے لیے “پارکنگ ایریا” بنائیں:
جس طرح آپ گاڑی گھر کے اندر نہیں لے کر آتے، موبائل کو بھی ہمیشہ اپنے ساتھ نہ رکھیں۔ گھر میں داخل ہوتے ہی اسے ایک مخصوص جگہ پر رکھ دیں، نوٹیفکیشن بند کر دیں۔ بار بار بجنے والی ٹونز آپ کے ذہن کو منتشر کرتی ہیں اور ذہنی سکون چھین لیتی ہیں۔ - حقیقی ملاقاتوں کو ترجیح دیں:
ہم ایک ہی گھر میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے بات کرنے کے بجائے، واٹس ایپ گروپ پر چیٹ کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ جب آپ دوستوں یا گھر والوں کے ساتھ ہوں، تو موبائل ایک طرف رکھ دیں۔ کھانے کے وقت، گفتگو کے دوران یا بیٹھک میں مکمل توجہ انسانوں کو دیں، سکرین کو نہیں۔ - اسکرین ٹائم کا روزانہ آڈٹ کریں:
ہر رات سونے سے پہلے دیکھیں کہ دن بھر میں آپ نے کس ایپ پر سب سے زیادہ وقت ضائع کیا۔ پھر آہستہ آہستہ اس کے استعمال کو کم کریں۔ اس طرح آپ دوبارہ اپنے دماغ پر کنٹرول حاصل کریں گے — نہ کہ موبائل یا الگورتھم آپ پر۔- حرکت اپنائیں — یہی اصل علاج ہے:
جب بھی دل کرے کہ فون اٹھائیں، اس کی بجائے چلنے جائیں، ہنسیں، ورزش کریں، یا کسی اپنے سے بات کریں۔ جسمانی حرکت ہی دماغ کے ہارمونز کو قدرتی توازن دیتی ہے۔ سکرولنگ سے ملنے والا “آرام” دراصل دماغی تھکن ہے، جبکہ حرکت حقیقی توانائی دیتی ہے۔
یاد رکھیں، سکرین کی دنیا عارضی خوشی دیتی ہے، مگر زندگی کی اصل خوبصورتی، تعلقات اور سکون ہمیشہ اسکرین کے باہر ہوتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ آپ اپنے ذہن کو غلامی سے آزاد کریں، ورنہ ایک دن آپ کا دماغ تو زندہ ہوگا، مگر سوچنے کی صلاحیت مر چکی ہوگی۔
- حرکت اپنائیں — یہی اصل علاج ہے:
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)
