سمے وار (خصوصی رپورٹ)
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے 240 پر آج 16 جون 2022 کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں ووٹروں کی شدید لاتعلقی اور عدم دل چسپی دیکھنے میں آرہی ہے، اگرچہ انتخابات تعطیل کے روز نہیں ہیں، لیکن اکثر ایسی صورت میں ووٹرو صبح سویرے ووٹ دینے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ پھر اپنے کاموں پر جاسکیں، لیکن صورت حال یہ دیکھنے میں آرہی ہے کہ کورنگی نمبر پانچ ڈی ایم سی کالم میں صبح پولنگ شروع ہوئی تو کوئی ووٹر نہ تھا، عملہ موجود تھا تمام تیاریاں ہوچکی تھیں، یہاں پہلا ووٹ 8 بج کر 17 منٹ پر ڈالا گیا اور سوا نو بجے تک صرف 4 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ پولنگ اسٹیشن نمبر تین اور پانچ گورنمنٹ بلدیہ بوائز اینڈ گرلز سیکینڈری اسکول میں 1400 ووٹرو میں سے نو بجے تک کوئی بھی ووٹ ڈالنے نہیں آیا۔ پولنگ اسٹیشن نمبر 60اور 61 میں سوا آٹھ بجے تک کوئی ووٹر نہ پہنچا تھا پولنگ ایجنٹس، تیاریاں مکمل تھیں۔ بابازا اسکول زمان ٹائون سیکٹر 35 اے میں 1700 ووٹروں میں سے صبح 11 بجے تک صرف 15 ووٹ ڈلے، ایم کیو ایم (بہادرآباد گروپ) کے ڈپٹی کنوینر وسیم اختر نے ووٹرو کی عدم دل چسپی کا اعتراف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ملازمت پیشہ لوگ ہیں، کھانے کے وقفے اور چھٹی کے وقت ووٹ ڈالنے آئیں گے۔ واضح رہے کہ یہاں ایم کیو ایم کے علاوہ، مہاجر قومی موومنٹ، پی ایس پی اور تحریک لبیک بھی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے انتخابات میں حصہ لینے سے گریز کیا ہے۔ جب کہ ایم کیو ایم (لندن) نے عوام سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی
حلقہ این اے 240 کی نشست ایم کیو ایم (بہادرآباد) کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار855 ہے۔ ضمنی انتخاب کے لئے 133 عمارتوں میں 309 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔
Categories