سمے وار (خصوصی رپورٹ)
دائود انجینئرنگ یونیورسٹی میں حال ہی میں بطور وائس چانسلر متعین ہونے والی ڈاکٹر عاصم حسین کی شریک حیات ڈاکٹر ثمرین حسین نے عہدہ سنبھالتے ہی یونیورسٹی میں چھانٹیاں شروع کردی ہیں، جس کے لیے موقف اپنایا گیا ہے کہ پچھلے وائس چانسلر نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سفارش پر یومیہ اجرت (ڈیلی ویجز) اور کنٹریکٹ پر بہت سے ملازمین بھرتی کرلیے تھے، جن میں سے 42 ڈیلی ویجز ملازمین کو 15 مارچ سے فارغ کرنے کے لیٹر جاری کردیے گئے ہیں، جس میں سے “سمے وار” کو حاصل ایک لیٹر کا عکس دیکھا جاسکتا ہے، جب کہ 65 کے قریب کنٹریکٹ ملازمین پر بھی برطرفی کی تلوار لٹک رہی ہے، جس سے ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ کنٹریکٹ ملازمین نے مختلف سینڈیکیٹ ممبران اور بااثر افراد سے فریاد کی ہے، لیکن ڈاکٹر ثمرین حسین کے سامنے تاحال کسی کی دال نہیں گل سکی ہے۔ کنٹرکیٹ ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ دو ڈھائی برس کے عرصے میں نچلے گریڈز پر تعینات کیے گئے ہیں، جنھیں ابھی مستقل کیا جانا تھا، لیکن اس مرحلے سے پہلے ہی مالی خسارہ کم کرنے کے نام پر انھیں برطرف کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، ہماری بطور چانسلر دائود یونیورسٹی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل ہے کہ وہ دائود انجینئرنگ کے معاملے میں مداخلت کریں اور انھیں برطرفی سے بچا کر ان کی نوکریوں کو مستقل کریں۔
Categories