Categories
Sajid Ahmed Society انکشاف پنجاب تہذیب وثقافت ساجد احمد سمے وار بلاگ

ماں، دیکھیے تو ‘راوی’ ملنے آیا ہے!

(تحریر: ساجد احمد)
سندھ طاس معاہدے کے بعد بیاس، ستلج کے ساتھ ساتھ راوی بھی ہندوستان کو دے دیا گیا تھا، جس کے بعد سے بہ تدریج خشک ہوتا گیا۔
آج ایک تباہ کن سیلابی صورت حال ہے، لیکن اس کا ایک سحرانگیز پہلو راوی میں پانی کی اٹھکھلیاں کرنا ہے، جس نے اہل پنجاب کو بالخصوص اس کے کنارے رہنے والوں کو عجیب سی سرشاری سے دوچار کیا ہے کہ وہ سیلاب کے خطرات تک سے صرف نظر کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔
اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دریا، یہ نہریں، بند اور کنویں صرف پانی کے ذخیرے تو نہیں ہوتے بلکہ ان سے انسانی ضرورت کے ساتھ پورے زمانے جڑے ہوئے ہوتے ہیں، یہ پوری ثقافت ہوتی ہے تہذیب ہوتی ہے جو اس پانی کے جھرنے کے ساتھ گویا جاری رہتی ہے، نسل درنسل سفر کرتی ہے۔
اب راوی جیسا دریا 1960 کے معاہدے کے بعد جیسے جیسے خشک ہوتا چلا گیا، ویسے ویسے اس دریا سے جڑے ہوئے قصے کہانیاں اور یادیں بھی کہیں ماضی کی دھندلکوں میں کھوتی چلی گئی۔ اب 2025 میں ہندوستان ایک سیلابی مجبوری کے سبب اس میں پانی چھوڑنے پر مجبور ہوا ہے تو راوی پھر سے جی اٹھا ہے۔
راوی کی مردہ سانسیں بحال ہونے سے ایک الگ ہی کیفیت ہے، اگر یہ پانی سیلابی نہ ہوتا تو یقیناً اہل پنجاب اس کے واسطے ایک جشن کا اہتمام ضرور کرتے۔ یا کم سے کم راوی کنارے آباد تہذیب نارروال، لاہور، نارروال اور شیخوپورہ والے اس کے لیے ایک بھرپور استقبال کا ضرور اعلان کردیتی، لیکن کیا کیجیے کہ اس وقت یہ پانی آفت بن کر نازل ہوا ہے اور بہت کچھ بہا کر لیے جا رہا ہے۔
اس وقت راوی کنارے آباد لوگوں کی کیفیت ایسی ہے کہ جیسے کوئی بچھڑا ہوا ملنے آیا ہو، کسی نے اپنی ماں کو لکھا ہے کہ ماں دیکھیے تو راوی کس تپاک سے ملنے آیا ہے، اس کی ماں جو روٹھے ہوئے راوی کی راہیں دیکھتے دیکھتے دنیا سے چلی گئی تھی!
.
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights