تحریر : سعد احمد
زیادہ پرانی بات نہیں ہے کہ جب بلاول زرداری (عرف بھٹو زرداری) سے لے کر مریم صفدر (عرف مریم نواز) تک حزب اختلاف کے بہت سے مرکزی راہ نما عمران خان کو ’سلیکٹڈ‘ وزیراعظم قرار دیتے ہوئے تھکتے نہیں تھے اور اسی بنیاد پر ”سلیکٹر“ کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بناتے تھے، جس کی وجہ سے صورت حال کافی حساس بھی ہو جاتی تھی، لیکن چند ماہ سے منظر نامہ ایسا تبدیل ہوا ہے کہ سبھی ’سلیکٹر، سلیکٹر‘ کی گردان لگانا بالکل بھول چکے ہیں اور اب یہ عمران خان کو سلیکٹڈ بھی قرار نہیں دے رہے۔۔۔
شاید ہماری ملکی سیاست کا یہی المیہ ہے کہ ”ووٹ کو عزت دو“ کا مطلب صرف ”میرے ووٹ کو عزت دو“ نکلتا ہے اور جہاں جمہوری وعوامی بالادستی کی اصل ضرورت ہوتی ہے، وہاں کسی کو کچھ یاد نہیں رہتا اور ہر بار یہی ثابت ہوتا ہے کہ ہماری نام نہاد سیاسی جماعتیں یہ سارے نعرے صرف اقتدار تک پہنچنے کے لیے ہی لگاتی ہیں۔
انھیں جمہوریت، آئین اور انسانی حقوق کی باتیں صرف اپنے حکومت کو پہنچنے تک ہی اچھے لگتے ہیں، جہاں ان اخلاقی اقدا کی پامالی کرتے ہوئے، انھیں کرسی ملنے والی ہو تو بس پھر کہاں کی ووٹ کی عزت، کہاں کی مداخلت اور جمہوریت پسندی ”چل میرے بھائی، بسم اللہ۔۔۔!“
ابھی کچھ عرصے قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو دیس نکالا دینے کے لیے یہی نواز شریف تھے ناں، جن کے بارے میں ڈھنڈورا پیٹا جا رہا تھا کہ وہ پرویز مشرف کے زمانے کے نام نہاد ’میثاق جمہوریت‘ میں بہت کچھ ”سیکھ“ گئے تھے کہ اب جمہوری حکومتوں کی ٹانگیں نہیں کھینچیں گے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ اب وہی نواز شریف ہی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دھڑن تختہ کا ذریعہ بنے۔۔۔ پھر نواز شریف وزیراعظم ہوئے تو یہی پیپلز پارٹی نواز شریف کو بے دخل کرنے کے لیے متحرک ہوئی اور بڑھ چڑھ کر اس سارے عمل کا حصہ بنی، جس کے بعد نواز شریف بھی اپنی مدت سے پہلے وزارت عظمیٰ سے ہٹ گئے۔
جب 2018ءمیں عمران خان وزیراعظم بنے، تو اس بار بھی جمہوریت کے ڈھونگ رچانے والوں کی عادت نہ بدلی اور اس بار نواز لیگ اور پیپلز پارٹی نے ابتداًبلند آہنگ موقف رکھا اور عمران خان کو ”سلیکٹر“ کا ”سلیکٹڈ“ وزیراعظم قرار دیا، لیکن پھر جوں ہی ذرا سا ہوا کا رخ بدلا، آپ سب چھوڑ چھاڑ کر ایوان اقتدار پر اختیار حاصل کرنے کے لیے اپنا پچھلا موقف اور نعرے وعرے سب بھول بھال گئے۔۔۔
یعنی سلیکٹڈ سلیکٹڈ کرتے کرتے اب آپ خود ہی ’سلیکٹڈ‘ ہوگئے اور ”سلیکٹرز“ کے بارے میں مکمل خاموشی بھی اختیار کرلی، گذشتہ دنوں مریم نواز نے تین بار وزیراعظم رہنے والے ان کے والد نواز شریف کی جانب سے موجودہ آرمی چیف پر سخت تنقید کا سوال صفا چٹ ”اگلا سوال“ کہہ کر گول کر دیا۔
samywar.com
Categories