سمے وار (خصوصی رپورٹ)
دوسری جنگ عظیم میں اپنے دو شہروں پر امریکا کے دو مہلک جوہری حملے سہنے والے ملک جاپان نے اپنی ساری توانائیاں علمی اور سائنسی تحقیق کے لیے لگا رکھیں۔ اسلحے اور دفاعی بجٹ میں اربوں روپے جھونک دینے والی دنیا میں جاپان کی مثالیں دی جاتی تھیں کہ جو مہلک ہتھیاروں کے بہ جائے تعلیم اور تحقیق میں اپنا سرمایہ صرف کرکے دنیا میں اپنا نام کما رہا ہے۔ لیکن گذشتہ دنوں سامنے آنے والی خبر کے مطابق جاپان نے بھی اپنی تاریخ میں پہلی بار ایک جدید اور کام یاب میزائل تجربہ کر لیا ہے۔ یہ میزائل تجربہ 24 جون 2025ءکو جاپان میں واقع ایک جزیرہ ہوکائڈو میں کیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ مقامی طور پر تیار کردہ ”ٹائپ 88“ قسم کے سرفیس ٹو شپ میزائل کا گیا گیا ہے، جو زمین سے سمندری ہدف کو نشانہ بنانے کی پوری پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ یوں اب جاپان بھی تعلیم اور تحقیق کے ساتھ ساتھ جدید اسلحے کی طرف متوجہ ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے، ممکن ہے مستقبل قریب میں وہ خطے میں اپنی حیثیت منوانے کے لیے مزید تجربات کرے۔ واضح رہے جاپان کا شمار روس اور چین کے درمیان موجود مغرب کے اتحادی اور امریکا سے دیرینہ تعلقات رکھنے والے ملک میں کیا جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ روس اور چین، جاپان کی اس اسلحے سازی کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
Categories
جاپان بھی میزائل تجربات کی دوڑ میں
