Categories
Karachi MQM انکشاف ایم کیو ایم دل چسپ سندھ سیاست قومی تاریخ قومی سیاست کراچی مہاجر صوبہ مہاجرقوم

الطاف حسین کی علالت اور بھوک ہڑتال

(تحریر: انیس شیخ)
سوشل میڈیا پر الطاف حسین کی طبیعت ناسازی کی خبر مخصوص حلقوں میں دیکھی اور پڑھی جارہی ھے، اگر یہ طبیعت 2012 سے پہلے خراب ہوئی ہوتی تو اب تک کراچی میں ہلچل مچی ہوئی ہوتی۔
اب مجھ جیسوں کی مجبوری یہ ھے کہ الطاف حسین صاحب کی بیماری سچ یا جھوٹ کوئی معنی نہیں رکھتی، اس کی وجہ یہ ھے کہ 7 اپریل 1990 کو پی ایس ایف کے صدر نجیب احمد کا قتل ہوا تھا اس کے فوری بعد الطاف حسین صاحب 8 اپریل کو یعنی اگلے ہی روز بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے، ہمیں بھی ہمارے سیکٹر نے کہا اور ہم بھی 90 پر اب سینکڑوں بھوک ہڑتالیوں میں شامل ہوگئے، کارکنان اس غم سے کہ کہیں الطاف بھائی بھوک ہڑتال سے مر ناجائیں دھاڑیں مار مار کو رو رھے تھے اور بہوش ہورھے۔ عجیب منظر تھا، ہم لوگ الطاف حسین صاحب سے صرف 15 فٹ کے فاصلے پر بیٹھے ہوئے تھے ساتھ میں امین الحق، سلیم شہزاد مرحوم، عبدالرزاق خان وغیرہ وغیرہ بیٹھے تھے۔
90 کے باہر ایک وائٹ کلر کا بورڈ تھا جس پر بلڈ پریشر اور دل کی رفتار پہلے ہر دو گھنٹے بعد اور پھر ہر چار گھنٹے بعد لکھی جارہی تھی۔
باہر بورڈ پر یہ سب دیکھ کر مائیں اور بہنوں کا رو رو کر برا حال تھا۔ رات کے کوئی دو بجے یہ بتایا گیا کہ اب الطاف بھائی آرام کریں گے، سب نے 90 کی مرکزی گلی میں ٹانگیں پسار لیں، رات کو پولیس کی گاڑیاں آئیں کچھ شور شرابہ ہوا اور وہ واپس چلی گئیں۔ دو روز تک ہم بھوک ہڑتال پر تھے اور سب کارکنان کی طرح باہر جا کر چائے پراٹھا نوش فرما کر آجاتے تھے، تمام مرکزی رہنما بڑے فکر مند دکھائی دے رھے تھے، مگر ہم کچھ کارکنان کو یہ اندازہ ہو چکا تھا کہ یہ بھوک ہڑتال ڈرامہ ھے، مگر کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ منہ سے کچھ کہتا ورنہ شہیدوں کی فہرست میں شامل ہوجاتا۔
ہمیں ان کارکنان پر بڑا رشک آرہا تھا جو الطاف بھائی کے غم میں بار بار بہوش ہورھے تھے، مگر سینکڑوں کارکنان وہ تھے جو بہوش تو دور کی بات ان کی آنکھ کا ایک بال تک بھیگا نہیں ہورہا تھا، ہم نے معلوم کیا کہ یہ کارکنان بہوش کیوں ہورھے ہیں؟ تو ہمیں بتایا گیا کہ انہیں ڈر ھے کہ الطاف بھائی بھوک ہڑتال سے مر نا جائیں، مگر ہمیں یہ فکر سوچ بھی تھی کہ اگر یہ مخلص کارکنان ہیں تو ہم سمیت جو ہزاروں کارکنان ہیں وہ کیا مخلص نہیں؟
اور وہ الطاف بھائی کی بھوک ہڑتال پر اتنے فکر مند کیوں نہیں؟
اس کے بعد 1990 میں دو یا تین مرتبہ میٹنگ میں عباسی شہید جانا ہوا وہاں الطاف بھائی خرابی صحت کی وجہ سے کبھی ایک مہینہ پھر 90 پھر دوبارہ داخل ہونا، پھر ایک مہینے بیمار رہنا اور کارکنان سے خطاب کرتے رہنا تھا۔
اس کے بعد الطاف بھائی کی بیماری سے یقین ہی اٹھ گیا میرا نہیں ان تمام کارکنان کا جنہوں نے الطاف بھائی کو قریب سے دیکھا سمجھا، بیماری میں الطاف بھائی کا منہ مزید سیاہ ہوجاتا تھا اور چمکتا بھی تھا یہ غیر مخلص کارکنان کا گمان ھے کہ الطاف بھائی کے منہ پر سرسوں کا تیل لگایا جاتا تھا۔
اب لندن سے تصویر آئی ھے ہسپتال میں داخل ہیں اور خون کی بوتل لگی ہوئی ھے، اب بندہ کیا سمجھے کہ خون کی ضرورت کیوں پڑ گئی؟ اللہ نا کرے کوئی زخم نا ہو گیا ہو۔
آپ لوگ الطاف بھائی کی صحت کے لئے دعا کریں ہمارا تو اس معاملے میں کچھ اچھا تجربہ نہیں ہے۔
۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights