سمے وار (مانیٹرنگ ڈیسک)
ہندوستان پر برسراقتدار حکم راں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان پروین کھندیلوال نے مرکزی وزیر داخلہ کو ایک خط میں بھارتی دارالحکومت نئی دلی کا نام اندر پراستھا تجویز کیا گیا ہے۔ جس میں یہ بھی کہا گیا کہ دارالحکومت کا نام بدلنے کے ساتھ ساتھ دلی ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے وغیرہ کے ناموں سے بھی دلی نکال کر “اندرپراستھا” لکھا جائے۔
ہندوستانی شہروں کے نام بدلنے کے چلن کی انتہا پسند تنظیم وشوا ہند پریشد نے حمایت کی ہے۔
بمبئی کا نام 1995میں مُمبئی میں تبدیل ہوا تھا۔ اسی طرح کلکتہ کا نام 2001 میں کولکتا (Kolkata) میں تبدیل کیا گیا۔ ان ناموں کی تبدیلی بالترتیب مراٹھی اور بنگالی لہجوں سے مطابقت پیدا کرنا تھا جو کہ وہاں کی مقامی زبانیں ہیں۔
لیکن 2018 میں الہ آباد جیسے تاریخی شہر کا نام “پریاگ راج” کرنا خالصتاً مذہبی رنگ دکھاتا ہے۔ جس کا مقصد ہندومت کے اثرات کو غالب کرنا تھا۔
اب دلی کے نام کی تبدیلی کے لیے بھی ہندو مذہب کو بنیاد بنایا گیا ہے کیوں کہ ان کی مہابھارت میں اس شہر کا نام “اندرپراستھا” بتایا گیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس حوالے سے مستقبل میں کیا نتائج نکلتے ہیں۔
اس سے پہلے لکھنئو شہر کے حوالے سے بھی یہ آواز بلند کی جاتی رہی ہے کہ اسے لکشما پوری کیا جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان میں جگہوں اور شہروں کے نام بدلنے کی روایت موجود ہے۔ پاکستان میں لائل پور کو فیصل آباد کیا گیا ہے، جو سعودی فرماں روا شاہ فیصل شہید کا نام تھا۔ منٹمگری کو ساہی وال اور نواب شاہ کو بے نظیرآباد کرنے کی کوششیں بھی اس کی مثال ہیں۔ اس طرح مختلف علاقوں کے نام بھی مختلف شخصیات کے نام پر کیے جانے کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔ لیکن اس کے باوجود اب بھی کراچی میں برنس روڈ، رتن تلائو، رام سوامی، بھیم پورہ اور موتن داس مارکیٹ اپنے انھی ناموں سے جانی جاتی ہیں۔
Categories
الہ آباد کے بعد دلی کا نام بھی بدلے گا؟
