Categories
پاکستان تحریک انصاف پیپلز پارٹی سعد احمد سیاست شہباز شریف قومی سیاست مسلم لیگ (ن)

کابینہ تنخواہ لینے کا ڈراما نہ کرے، لوٹی گئی رقم ملک کو واپس کرے

تحریر:سعد احمد
ایک خبر کے مطابق ن لیگ کے اراکین کابینہ نے تنخواہوں کے بغیر کام کرنے کا اعلان کیا ہے، لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ اتنے گئے گزرے ہیں کہ تنخواہوں پر انحصار کرتے ہوں گے، کیا وہ اور دیگر ارکان کابینہ عوام میں سے ہیں جو گزر بسر کے لیے ہر مہینے تنخواہ کا انتظار کرتے ہوں گے، مہینے کی پہلی اور اس کے بعد تنخواہ کی آمد سے ہی ان کی دال روٹی ہوتی ہوگی اور گھروں کے کرائے اور بجلی اور گیس کے بل بھرے جاتے ہوں گے؟
یقیناً ہر گز نہیں، پھر یہ نوٹنکی کرنے کی کیا ضرورت ہے، سیدھا سیدھا سا حساب ہے، اس ملک کو ہمہ اقسام کی اشرافیہ نے لوٹ لوٹ کر کنگال کیا ہے، کوئی جزیرے خرید رہا ہے، کسی نے لندن میں فلیٹ لیے اور کسی نے کہیں کوئی کاروبار شروع کیا، نجی جہازوں میں دبئی جانا آنا اور پھر وہ جو کرپشن خاتمہ کرنے کے نام پر آئے تھے وہ شاید ان کی کرپشن کے خلاف تھے، باقی سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ وہ روپیاکہاں چلا گیا جو روزانہ اربوں کی کرپشن سے بچایا گیا تھا، ساڑھے تین سال میں یہ رقم بھی کھربوں میں ہونی چاہیے تھی، لیکن انھوں نے زندہ رہ کر خوب قرض بھی لیے، اور اپنی چکنی چپڑی باتوں کو ذرا سا بھی سچ بنانے میں مکمل طورپر ناکام ثابت ہوئے، وہ تو بھلا ہو شہباز شریف اینڈ کمپنی کا کہ وہ اپنے مقدموں سے جان بچانے کو اس ڈوبتے نظام کا اقتدار سنبھال لینے کو تیار ہوگئے، کیوں کہ انھیں فقط مقدمے ختم کرانے تھے، معیشت بہتر کرنا یا ملک سے وفاداری ان کی بھی سرشت میں نہیں، سو اب لوٹا ماری کا بازار گرم ہے اور ان کے وزیر یہ ڈرامے کر رہے ہیں کہ وہ تنخواہ نہیں لیں گے، تو کیا کرپشن، کھانچے اور کمیشن بھی نہیں لیں گے، ارے یہ تو تنخواہ کی طرف دیکھتے بھی نہیں ہوں گے، انھیں ادھر ادھر سے آسرے اتنے ہوجاتے ہوں گے، پھر پورا ملک کھا کر کنگال کردیا اب قرضے مانگتے پھر رہے ہیں اور قیامت خیز مہنگائی کا ظلم عوام کے اوپر توڑ رہے ہیں۔ اب مصیبت یہ نہیں کہ معیشت بہتر نہیں بلکہ یہ ہے کہ آئندہ بھی کوئی بہتری کی سبیل دکھائی نہیں دے رہی، کیوں کہ پرنالہ وہیں گرنا ہے، سیاسی انجینئرنگ اور ریاستی جبر کے ساتھ ساتھ وہی سب چل رہا ہے جو اس حالت کا سبب ہے، رہے نام اللہ کا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *