سمے وار (مانیٹرنگ ڈیسک)
انیس سو پچیاسی میں سرسید کالج کی طالبہ بشریٰ زیدی کے حادثے کے حوالے سے
تنویر حسین (بہنوئی بشریٰ زیدی، شوہر سیما) کا موقف ہے کہ اس اندوہناک حادثے میں بشریٰ کے سر کے پیچھے چوٹ لگی، اسپتال لاتے لاتے ہی وہ جان سے گزر گئی۔ خون لینے کے لیے جانے لگا تو وہاں موجود لڑکوں نے کہا آپ نہیں جائیں گے یہ سب لڑکے دیں گے خون۔
میت لے جانے کے لیے رضویہ سوسائٹی والوں نے جھگڑے کے ڈر سے منع کیا، عوام بہت تھے۔ پھر ام بارگاہ ابوتراب لے جانے کا فیصلہ کیا، عبدالستار ایدھی آئے انھوں نے بتایا کہ دو ایمبولینس رکھیں اور اس طرح لوگوں کے جم غفیر کو دھوکا دے کر میت کو وہاں سے نکالا۔ امام بارگاہ ابوتراب میں بے تحاشا رش تھا، پھر جب وہاں سے جماعت اسلامی کی گاڑی میں لے جا رہے تھے راستے میں “این ایس ایف” کا لڑکا تھا بو بی اس نے روکا کہ گاڑی میں نہیں جائے گی کندھے پر جائے گی۔ قبرستان تک لے جانا مشکل ہوگیا، راستے میں پتھرائو بھی کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Categories