سمے وار (خصوصی رپورٹ)
یکم فروری 2025 سے شہر قائد میں چلنے والی سرخ بسوں کے کرایوں میں بھاری اضافہ کردیا گیا ہے، جس کے بعد جن بسوں میں کھوے سے کھوا چھلتا تھا، اب وہاں نشستیں خالی دکھائی دینے لگی ہیں۔
سال، ڈیڑھ سال پہلے کراچی کی سڑکوں پر دکھائی دیناے شروع ہونے والی جدید صاف ستھری اور اے سی بسوں کے آنے کے بعد شہریوں نے جہاں جنرل پرویز مشرف کے دور کو یاد کیا وہیں ان کے مستقبل کے لیے بھی خدشات ظاہر کیے تھے۔ کیوں کہ پرویز مشرف کے دور میں بھی ایک سے زائد بار ایسی آرام دہ بسوں کا سلسلہ رہا ہے، لیکن توجہ نہ دیے جانے کے بعد نعمت اللہ خان اور مصطفیٰ کمال کی نظامت ختم ہوئی تو یہ سب تمام ہوگئیں۔
اب پیپلز پارٹی نے 15 برس گزارنے کے بعد کچھ روٹس پر بسیں چلائیں، تو یہ اونٹ کے منہ میں زیرہ تھا، لیکن نہ سے ہاں تھا، امید تھی کہ شاید کراچی جیسے بڑے شہر کو ٹرانسپورٹ کے نام پر کچھ سانس مل جائے، لیکن ان بسوں کا اصل امتحان بھی اب شروع ہوچکا ہے، کیوں کہ ابتدائی طور پر جو سرخ بسیں 50 روپے کرایہ لے رہی تھیں، اب ان کو 80 روپے دینے پڑ رہے ہیں۔ جب کہ پہلے جو طویل راستوں کے لیے 100 روپے دے رہے تھے، انھیں 120 دینے ہوں گے، لیکن عملاً یہ کیا گیا ہے کہ اضافے کے لیے طوالت کافی سے زیادہ گھٹا دی گئی ہے، جس کی بنا پر بہت سے روٹس پر 50 روپے دینے والوں کو بھی 120 روپے دینے پڑ رہے ہیں، یعنی ان کا کرایہ دگنے سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے، جب کہ بہت سے ایسے روٹس کی لال بسیں بھی ہیں، جن میں صرف 50 روپے ہی کرایہ تھا ، چاہے آپ پہلے اسٹاپ سے آخری اسٹاپ تک چلے جائیں، لیکن اب ان میں بھی یکم فروری 2025 سے دو کرائے متعارف کرائے گئے ہیں اور اب اس بس میں بھی 80 اور 120 روپے کرایہ لیا جا رہا ہے۔
اضافی کرایوں کے بعد آج تیسرے دن سے ہی لال بسوں میں مسافروں کے حوالے سے انتہا سے زیادہ کمی دیکھی جا رہی ہے، یعنی وہ بس جس میں تل دھرنے کو جگہ نہ ہوتی تھی، دروازہ کھلنے یا بند ہونے کے لیے مسافروں کے کھڑے رہنے کی وجہ سے مشکل ہوتی تھی، اب وہاں بیٹھنے والے مسافر بھی پورے نہیں ہوتے، جس سے شہریوں نے تشویش ناک منظر کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس کے بعد ان بسوں کے قصہ پارینہ بننے میں دیر نہیں لگے گی۔
Categories
کرایوں میں ہوش رُبا اضافہ، کراچی کی نئی بسیں دوراہے پر۔۔۔!
