Categories
Interesting Facts USA دل چسپ عالمی منظرنامہ

جب اسرائیل نے عراق پر حملہ کیا

سمے وار (خصوصی رپورٹ)
7 جون 1981 وہ دن تھا، جب اسرائیل کی فضائیہ نے صدام حسین کے زیرقیادت ملک عراق کے جوہری ری ایکٹر پر حملہ کر کے اسے تباہ کر ڈالا۔ دارالحکومت بغداد پر ہونے والے اس حملے کے دوران فرانسیسی انجینئر سمیت کُل 10 افراد جان سے گئے تھے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا، جب 8 سال تک جاری رہنے والی عراق ایران کو جنگ شروع ہوئے کو ایک سال بھی نہیں ہوا تھا۔
اسرائیل کی اس کارروائی کو آپریشن اوپرا (Operation Opera) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ وہی تھی، جو آج 2025 میں ایران پر اسرائیلی حملے کی ہے، یعنی عراق ایٹمی ہتھیار نہ بنا سکے اور ایسا کر کے وہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔۔۔!
اسرائیل کے اس حملے کے دورانتاب کاری پھیلنے کا واقعہ نہیں ہوا، اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ ری ایکٹر ابھی غیر فعال تھا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی حملے سے پہلے انھی اہداف پر 30 ستمبر 1980 کو ایران بھی دھاوا بول چکا تھا، لیکن تہران کی یہ کارروائی مکمل طور پر کام یاب نہیں ہو سکتی تھی، یہی وجہ ہے کہ اس موقعے پر ایران کا ردعمل خاموشی کا رہا، اس کی وجہ ایران عراق جنگ اور اس کے پیچھے ایران کا یہ خدشہ تھا کہ عراق جوہری طاقت حاصل کرکے اس پر حاوی ہو سکتا ہے۔ لیکن اسرائیل کی مذمت نہ کرنا بھی ایران کا ایک غیر معمولی اقدام تھا، جو “دشمن کا دشمن اپنا دوست” والی پالیسی پر مبنی تھا۔
22 ستمبر 1980 کو عراقی حملے کے بعد شروع ہونے والی ایران عراق جنگ 1988 میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بعد رک سکی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights