(تحریر: قاضی طارق محمود)
پاکستان کی سب سے بڑی شہری آبادی، کراچی، ہمیشہ سے مختلف قومیتوں اور ثقافتوں کا مرکز رہا ہے۔ تقسیم ہند کے بعد لاکھوں مہاجرین یہاں آباد ہوئے اور رفتہ رفتہ انھوں نے شہری مراکز پر غلبہ حاصل کر لیا۔ لیکن آج کے حالات اور مستقبل کی آبادیاتی تبدیلی یہ بتاتی ہیں کہ اگر مہاجر اپنی الگ شناخت پر اصرار کرتے رہے تو وقت کے ساتھ وہ اقلیت میں بدل جائیں گے اور فطری طور پر تحلیل ہو جائیں گے۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔ دانش مندی اسی میں ہے کہ وہ آج ہی دل سے خود کو “ہندی سندھی” مان لیں تاکہ ان کی پہچان ایک مثبت اور پائیدار شناخت کے طور پر باقی رہے۔
1947 میں کراچی کی کل آبادی لگ بھگ چھ لاکھ تھی، جس میں 87٪ سندھی تھے۔ مگر مہاجرین کی آمد کے بعد یہ تناسب بدل گیا اور شہری مراکز میں مہاجر اکثریت بن گئے۔ 1998 تک کراچی میں مہاجر آبادی 50–60٪ تک پہنچ گئی، جب کہ سندھی دیہی علاقوں تک محدود رہے۔ 2017 کی مردم شماری میں مہاجر آبادی کا تناسب 45–50٪ اور سندھی 25–30٪ ریکارڈ ہوئے۔ اس سے واضح ہے کہ سندھی مسلسل بڑھتے ہوئے شہری مراکز کی طرف منتقل ہو رہے ہیں اور توازن بدل رہا ہے۔
آج کی صورت حال میں، یعنی 2025 میں کراچی کی کل آبادی 2.7 کروڑ ہے، جس میں مہاجر اور سندھی دونوں تقریباً 45–50٪ کے درمیان ہیں۔ لیکن آبادی کی افزائش کی شرح سندھیوں میں کہیں زیادہ ہے (TFR 3.6–4.0 کے مقابلے میں مہاجروں کا 2.5–2.8)۔ اس کے ساتھ ساتھ اندرونِ سندھ سے شہری علاقوں کی طرف ہجرت نے بھی سندھیوں کی پوزیشن کو مزید مستحکم کر دیا ہے۔ اندازہ ہے کہ 2035 تک سندھی کراچی کی آبادی کا 50–55٪ جبکہ مہاجر 40–45٪ رہ جائیں گے۔
اگر مستقبل کو مزید آگے لے کر دیکھیں تو 2045 میں مہاجر آبادی 35–40٪ تک سکڑ جائے گی اور سندھی 55–60٪ تک پہنچ جائیں گے۔ اس کی ایک بڑی وجہ نہ صرف شرحِ پیدائش کا فرق ہوگا بلکہ مہاجروں کی بیرون ملک ہجرت بھی ہے جو ان کی تعداد کم کرتی جا رہی ہے۔ 2075 تک یہی تناسب مزید واضح ہوگا، جب کراچی میں سندھی 65–70٪ اور مہاجر 20–25٪ تک محدود ہوں گے۔ 2125 تک مہاجر شناخت آبادی کے صرف 23٪ پر رہ جائے گی، جب کہ سندھی 75–80٪ ہوں گے۔ یہ محض حسابی تخمینہ نہیں بلکہ demography کا وہ اصول ہے جسے تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے۔
اسلامی تاریخ بھی یہی سبق دیتی ہے۔ سب سے بڑی ہجرت مکہ سے مدینہ کی تھی جب رسول اللہ ﷺ اور ان کے ساتھیوں کو مہاجرین کہا گیا اور مقامی لوگوں کو انصار۔ لیکن یہ تقسیم ہمیشہ کے لیے نہ رہی۔ رسول اللہ ﷺ نے خود ان دونوں کو ایک ہی امت میں ضم کر دیا، یہاں تک کہ آگے چل کر کوئی یہ نہ کہہ سکا کہ فلاں مہاجر ہے یا فلاں انصاری — سب ایک ہی پہچان میں جُڑ گئے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ اسلام میں “مہاجر” ہونا ایک عارضی کیفیت ہے، مستقل پہچان نہیں۔ مستقل عزت تب ہی ملتی ہے جب نئی سرزمین اور اس کے لوگوں کے ساتھ یک جان ہو کر رہا جائے۔
اسی طرح اسرائیل کی مثال بھی سبق آموز ہے۔ یہودی بھی دنیا بھر سے ہجرت کر کے فلسطین آئے تھے، مقامی لوگوں نے انہیں ابتدا میں جگہ دی، لیکن انہوں نے وہاں مستقل اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی۔ نتیجہ یہ ہے کہ آج پوری دنیا انہیں ایک غاصب اور احسان فراموش قوم کے طور پر دیکھتی ہے۔ اگر مہاجر اپنی شناخت کو مستقل الگ رکھ کر سندھی دھرتی پر اجارہ داری چاہتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو اسی نہج پر لے جائیں گے جہاں اسرائیل اور یہودی کھڑے ہیں — تنہائی، نفرت اور بدنامی۔
کیا مہاجر شناخت کا ختم ہونا برا ہوگا؟ ہرگز نہیں۔ تاریخ میں بے شمار قومیں اپنی الگ شناخت قربان کر کے ایک بڑی اور مضبوط شناخت کا حصہ بنیں اور آج عزت کے ساتھ یاد کی جاتی ہیں۔ سید، انصاری، قریشی، بلوچ اور پٹھان سب صدیوں پہلے سندھ آئے اور یہاں کی تہذیب میں ضم ہوگئے۔ آج کوئی انہیں اجنبی نہیں کہتا بلکہ سندھی ہی مانا جاتا ہے۔
مہاجروں کے سامنے صرف دو راستے ہیں۔ پہلا یہ کہ الگ شناخت پر اصرار کرتے رہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اقلیت سے بھی کمزور ہو کر تاریخ میں صرف ایک عارضی لہر کے طور پر یاد کیے جائیں گے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ وہ “ہندی سندھی” شناخت اپنائیں، یعنی یہ مان لیں کہ وہ ہند سے آئے ہوئے لوگ ہیں جو اب سندھی بن گئے ہیں۔ یہ نہ صرف سندھیوں کو عزت دے گا بلکہ مہاجروں کو بھی ایک منفرد اور مثبت پہچان دے گا جو آنے والی صدیوں تک قائم رہے گی۔
لہٰذا حقیقت بالکل واضح ہے: سندھی آبادی بڑھتی رہے گی، مہاجر آبادی سکڑتی اور باہر جاتی رہے گی، اور اگلے سو سال میں مہاجر قدرتی طور پر محض ایک اقلیتی شناخت تک محدود ہو جائیں گے۔ دانشمندی اسی میں ہے کہ آج ہی وہ اپنی شناخت کو سندھیوں کے ساتھ جوڑیں، خود کو “ہندی سندھی” کہیں اور سندھ کی دھرتی کے اصل وارثوں کے ساتھ مل کر ایک نیا اور مضبوط کلچر تشکیل دیں۔ یہی راستہ انہیں عزت، بقا اور آنے والی نسلوں کے لیے روشن مستقبل دے سکتا ہے۔
۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)
Categories
مہاجر شناخت کیسے ختم ہوجائے گی؟
