سمے وار (خصوصی رپورٹ)
کراچی کے ایک طالب علم طاہر رضا کہتے ہیں کہ میں نے حال ہی میں ’ساﺅتھ ایشین یونیورسٹی‘ (ایس اے یو) نئی دلی میں داخلہ لیا ہے، میں چھے جون 2024ءکو ویزا درخواست جمع کرانے بھارتی ہائی کمیشن گیا، اگرچہ مجھے بتایا گیا تھا کہ ہائی کمیشن ویزادرخواست براہ راست قبول نہیں کرتا، لیکن میں دی گئی ہدایات کے مطابق میں اسلام آباد میں ویزا لینے گیا۔ بدقسمتی سے مجھے بتایا گیا کہ کہ وہ ہائی کمیشن کی ہدایت کے مطابق ویزا درخواست قبول کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ میرے لیے ڈیڈ اینڈ تھا۔مقامی اخبار کے مطابق طاہر رضا کہتے ہیں ساﺅتھ ایشیا یونیورسٹی علاقائی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ’سارک‘ تنظیم نے 1985ءمیں قائم کی اور کم سے کم کاغذات پر اس کے مقاصد علمی بنیادوں پر تعاون بڑھانا ہے۔ یہ یونیورسٹی سارک ممالک کے طلبہ کے لیے پوسٹ گریجویٹ سے ڈاکٹریٹ کی سطح تک کے پروگرام کی سہولت پیش کرتی ہے۔ ہر سارک ملک اس یونیورسٹی کو چلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا ہے، جس میں انتظامیہ اور اخراجات سے لے کر ہر پروگرام میں رکن ممالک کے لیے مختص کردہ نشستیں ہیں۔ پچھلے کئی برسوں سے پاکستانی طلبہ ویزے کے مسائل کے سبب اس پرگرام کا حصہ نہیں بن سکے ہیں۔ اگر سارک میں پاکستانی نمائندے ویزے کے مسئلے کو حل کریں تو یہ پاکستانی طلبہ کے لیے سہولت کا باعث ہوگا۔بہ صورت دیگر اس یونیورسٹی کے لیے ہمارے ملک سے بجٹ دینا سوائے معاشی بوجھ کے اور کچھ نہ ہوگا۔ اس مسئلے پر حکمرانوں کو سوچنا چاہیے۔
Categories