Categories
Exclusive India Interesting Facts پیپلز پارٹی عالمی منظرنامہ قومی تاریخ

حسینہ واجد یا بنگلا دیشی بے نظیر؟

تحریر: سعد احمد
گذشتہ دنوں بپھرے ہوئے ہجوم نے بنگلادیش کے بانی کہلانے والے شیخ مجیب کی رہائش گاہ پر دھاوا بول کر اِسے نذر ۤآتش کردیا۔ سابق بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اِسے عجائب خانے کا درجہ دے رکھا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ ہجوم کے اشتعال کی وجہ شیخ حسینہ واجد کے سرحد پار بیٹھ کر دیے جانے والے بیانات ہیں، جس کے بعد ہجوم نے نہ صرف شیخ مجیب کے گھر پر دھاوا بولا بلکہ اسے اچھا خاصا نقصان بھی پہنچا دیا ہے۔ دوسری طرف شیخ حسینہ واجد اس واقعے پر شدید روہانسی ہوگئیں، انھوں نے کہا کہ انھیں قدرت نے کسی خاص کام کے لیے زندہ رکھا ہوا ہے، 1975 میں جب شیخ مجیب کے پورے گھرانے کو ایک فوجی بغاوت میں قتل کردیا گیا تھا تو شیخ حسینہ اور ان کی بہن بیرون ملک پڑھنے گئی ہوئی تھیں، اس لیے بچ گئی تھیں، شیخ حسینہ نے اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گھر ان کے والد اور بابائے بنگلا دیش کی نشانی تھی، وہ اقتدار میں آکر دوبارہ بنگلا دیش کی تعمیر کریں گی۔
اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے کچھ فرق کے ساتھ وہ بنگلا دیش کی بے نظیر دکھائی دیتی ہیں، جیسے یہاں بھٹو خاندان عتاب کا نشانہ بنا ایسے ہی وہاں ان کا خاندان زد میں آیا۔ اب وہ دوبارہ بنگلا دیش پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہی ہیں، جو قری از قیاس ہیں، لیکن اس کا فیصلہ وہاں کے انتخابات ہی کریں گے کہ وہ اب دوبارہ شیخ حسینہ کو وزیراعظم بنانے پر تیار ہیں یا نہیں۔
دوسری طرف شیخ حسینہ واجد کی روایتی حریف بیگم خالدہ ضیا بھی علیل ہیں، نہیں معلوم کہ وہ وزیراعظم کی امیدوار ہوں گی کہ نہیں۔ ایسی صورت میں انتخابی دنگل کے حوالے سے کوئی بھی پیش گوئی کرنا خاصا مشکل ہے۔ بہرحال جب تک بنگلا دیش میں محمد یونس کی عبوری حکومت چل رہی ہے، ہم تو یہاں بیٹھ کر صرف بنگلا دیشی بے نظیر کے بیانات سے لطف ہی اٹھا سکتے ہیں اور ساتھ میں خطے کی بہتری کے لیے دعا کرسکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights