(تحریر: سلمیٰ فاروقی)
الطاف حسین اپنی مختلف تقاریر میں کئی دفعہ یہ وعدہ کرچکے ہیں کہ لندن میں موجود کارکنان کے پیسوں سے خریدی گئی پراپرٹیز میں سے ایک پراپرٹی شہید انقلاب ڈاکٹر عمران فاروق بھائی کی کینسر کی بیماری میں مبتلا ان کی بیوہ شمائلہ عمران اور ان کے دو بچوں کے نام کریں گے ۔
ڈاکٹر صاحب کی بیوہ شمائلہ عمران آج بھی لندن میں اپنے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ کرائے کے ایک مکان میں اپنی کینسر کی بیماری کے وجہ سے انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
لندن کی کونسل کی جانب سے ان کو چیریٹی فنڈ سے وظیفے کی مد میں ملنے والی رقم اتنی بھی نہیں ہوتی کہ وہ اپنے ٹوٹے پھوٹے ایک کمرے کے گھر کا ماہانہ کرایہ بھی دے سکیں دیگر اخراجات جن میں کھانے پینے کا راشن، بچوں کی تعلیم اپنی بیماری کے لئے دواؤں کے اخراجات وہ الگ وہ بے چاری نہ جانے کس طرح پورا کرتی ہوں گی
واللہ عالم با الثواب۔۔!
معلومات کے مطابق :
لندن میں ایم کیو ایم کی تقریبا 18 پراپرٹیز ہیں
دبئی میں شیخ زید روڈ پر 4 اپارٹمنٹ ہیں
کراچی میں مختلف علاقوں میں 8 گھر ہیں۔
لندن کے ایک گھر میں الطاف بھائی خود رہتے ہیں
لندن میں 4 گھر ان کے بھانجے رکن رابطہ کمیٹی افتخار حسین کے قبضے میں ہیں
لندن میں 3 گھر ان کے دوسرے بھانجے رکن رابطہ کمیٹی ارشد حسین کے قبضے میں ہیں
لندن میں 1 گھر ان کے تیسرے بھانجے یا بھتیجے عبدالعزیز عرف چاند کے قبضے میں ہے
لندن میں ہی ایک گھر کنوینر ایم کیو ایم مصطفی عذیزآبادی کے قبضے میں ہے
لندن میں ہی ایک گھر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم قاسم علی رضا کے قبضے میں ہے
اور پاکستان میں بھی ایک گھر پر ان صاحب کا قبضہ ہے
اور یہ چاروں صاحبان پچھلے 32 سالوں سے مع اہل و عیال قیام پذیر ہیں کوئی نوکری نہیں کرتے تحریک سے ماہانہ وظیفہ وصول کرتے ہیں۔
لوگ کہتے ہیں ڈاکٹر صاحب کی بیوہ کو کونسل کی جانب سے ماہانہ وظیفہ ملتا ہے
میرا ان نادان دوستوں بھائیوں سے سوال ہے کہ ڈاکٹر صاحب کیا برطانیہ کے کسی ادارے کے سول سرونٹ تھے یا ایم کیو ایم کے کارکن یا قائد کے بعد نمبر-2 تھے؟
جب قائد تحریک 1990 میں ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے تو 1998 تک روپوشی میں وہی تھے جنھوں نے تحریک چلائی اور تحریک کو مضبوط کیا ورنہ تحریک کو 1992 میں ہی ختم ہو چکی تھی۔
جب تحریک کارکنان کے پیسوں سے خریدی گئی پراپرٹیز اور وظیفے ان چند بھانجے بھتیجوں اور عزیزآبادی اور قاسم جیسے لوگوں کو دی سکتی ہے جن کی تحریک کے لئے خدمات نہ ہونے کے برابر ہیں
تو شہید انقلاب ڈاکٹر عمران فاروق بھائی کی فیملی کے لیے کیوں نہیں ؟
میری قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی سے درخواست ہے کہ سچ بولنے کا وقت آگیا ہے، قوم اور کارکنان کو سچ بتائیں اور “فرعونی رابطہ کمیٹی” کارکنان کو نظم و ضبط کا چورن بیچنا فورا بند کردے۔ یہ کون سا نظم و ضبط ہے شہید انقلاب کی بیوہ کسمپرسی بیماری کی حالت میں در در ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔
اور یہ فرعون گھروں میں قابض ہوئے بیٹھے ہیں
کیا یہ نظم و ضبط صرف کارکنان کے لئے ہیں؟
“میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو”
۔
(“سمےوار” کے لیے اپنی تحریریں samywar.com@gmail.com پر بھیجی جاسکتی ہیں، ادارے کا بلاگر کی آرا سے متفق ہونا ضروری نہیں)
Categories
عمران فاروق کی بیوہ اور لندن میں “ایم کیو ایم” کی جائیدادیں
