سمے وار (خصوصی رپورٹ)
“جامعہ کراچی ٹرانسپورٹ کے ایک ڈرائیور نے مبینہ طور پر دوران سفر طالبات کی وڈیو بنائی ہوئی ہیں، اعتراض کرنے پر کہا کہ اوپر سے ہدایت ہیں۔” ان باتوں کا انکشاف جامعہ کراچی کی طالبات نے “سمے وار” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔
یہ معاملہ جامعہ کراچی کی ایک طالبہ کی جانب سے بلوچ کالونی کے پوائنٹ نہ آنے پر شکایت سے شروع ہوا، جسے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے انا کا مسئلہ بنا لیا۔ دوسری طرف اسٹوڈنٹ ایڈوائزر نے ویڈیو بنانے کی بات پر الٹا طالبات کو کہا ہے کہ آپ یونیورسٹی سے اچھا وقت اور چھی یادیں لے کر جائیے۔
متاثرہ طالبہ نے ایک تحریری درخواست میں اپنی جان اور آبرو کو خطرات سے آگاہ کیا ہے، جب جامعہ کراچی کے ٹرانسپورٹ انچارج سے شکایت کی گئی کہ بس ڈرائیور بس وہیں سے لے کر جاتے ہیں، لیکن شکایت کرنے کی پاداش میں ہمیں نہیں بٹھاتے اور باڈی شیمنگ وغیرہ کرتے ہیں۔ تو انھوں نے تحریری درخواست کا کہا، جب درخواست لکھ کر دی اور اس کی ریسوینگ مانگی تو انھوں نے بڑۓ عجیب وغریب انداز میں “بہاول پور یونیورسٹی” کے واقعات کا ذکر کیا، جس سے طالبات خوف زدہ ہیں۔
دوسری طرف گذشتہ دنوں کراچی یونیورسٹی کے اورنگی ‘پوائنٹ’ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد “سما نیوز” کی ٹیم کیمپس آئی تھی تو طالبات نے انھیں بھی ڈرائیور “بابو انکل” کی جانب سے ہراساں اور غیر مناسب رویے کی شکایات کی تھیں، لیکن وہ خبر چل نہ سکی۔ وائس چانسلر کو درخواست دے دی گئی ہے، جس پر انھوں نے ڈاکٹر ناعمہ (سربراہ کرمنالوجی ڈیپارٹمنٹ) کی سربراہی میں کوئی کمیٹی بنائی ہے، جس نے طالبات سے کچھ دن قبل بات بھی کی ہے، لیکن اس کی رپورٹ تاحال نہیں آسکی ہے۔
“سمے وار” ذرایع کو پتا چلا ہے شکایت کرنے کی پاداش میں بہ جائے طرز عمل سدھارنے کے ڈرائیور کی جانب سے انا اور ضد کا مسئلہ بنایا جارہا ہے۔ شکایت کنندہ طالبہ کو محمود آباد پر نہ اتارنا پڑے، وہ کراسنگ کے پوائنٹ کو ڈفینس موڑ کے راستے سے بھی لے گئے، جس سے مافیا انداز کی ہٹ دھرمی کی خبر ملتی ہے۔
“سمے وار” نے وائس چانسلر کو 28 اگست 2023 کو جمع کرائی گئی درخواست کی نقل حاصل کرلی ہے۔ جس کا عکس خبر کے ساتھ لگادیا گیا ہے!