سمے وار (مانیٹرنگ ڈیسک)
کراچی شہر میں جنوری 2025 سے مئی 2025 تک ڈکیتی ورہزنی کی مختلف وارداتوں کی تعداد 27 ہزار سے بھی متجاوز رہی ہے، جس میں سینتالیس 47 شہری ڈکیتی میں مزاحمت کرتے ہوئے قتل کردیے گئے، جب کہ 138 زخمی ہوگئے۔ شہر قائد میں ابتدائی پانچ مہینوں کے دوران کراچی والے سات ہزار سے زائد موبائل فونوں سے محروم کر دیے گئے ہیں۔
اسی طرح شہر ناپرساں میں چھینی اور چوری گئی مختلف گاڑیوں کی تعداد 850 کے لگ بھگ بنتی ہے۔ جب کہ بائیکوں کی تعداد 19 ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
اگر اعدادوشمار میں جائزہ لیجیے گا تو موبائل چھیننے کی یومیہ شرح 45.8، گاڑیوں کا تناسب5.6 جب کہ بائیکیں غائب ہونے اور چھینے جانے کی یومیہ شرح 126.7 ہے۔
اگر گذشتہ سال کے ابتدائی پانچ مہینوں کا جائزہ لیجیے تو مئی 2024 تک کراچی میں اس برس سے کہیں زیادہ اسٹریٹ کرائم سامنے آئے تھے جو کہ 34 ہزار 105 تھے، جب کہ ایسے واقعات میں قتل ہونے والے افراد بھی 63 تھے، جب کہ چھینے جانے والے موبائل کی تعداد بھی نو ہزار کے قریب رہی تھی
اگر گاڑیاں چھیننے کی بات کی جائے تو یہ لگ بھگ اس برس کے برابر ہی رہی تھی، یعنی 855 اور بائیکیں
اس بار 19 ہزار سے زائد ہیں، پچھلے برس 24ہزار سے زیادہ موٹر سائیکلیں چھینی اور چوری کی گتئی تھیں۔ اس طرح پچھلے برس سے موازنہ کیجیے تو صورت حال بہتر ہے، لیکن شہریوں کا کہنا ہے کہ انھیں شہر لاوارث میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے، جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
Categories
کراچی: پانچ ماہ میں چوری وڈکیتی کی 27 ہزار وارداتیں
