(تحریر: تحریم جاوید)
کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ اگ ہمارے ہاں چوہوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے، ایسا نہیں کہ پہلے چوہے نہیں ہوتے تھے، لیکن اکثر چھپے چھپے رہتے تھے، کون کھدروں میں ٹھیرے رہتے، راتوں کو جب غذا کی تلاش میں نکلتے تو بہت دھیرے سے اور پھرتی سے اپنی کارروائی کرتے اور ایسے گھروں اور گوداموں کو نشانہ بناتے جہاں ان کے روکنے کا بندوبست نہ ہوتا۔ لیکن آج کل دیکھیے تو رات کے وقت گلیوں سے آتے جاتے کبھی کبھی تو یہ اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ پیروں سے ٹکراتے ہیں۔
شہروں میں پہلے فلیٹوں میں تو ان کا کوئی تصور نہیں تھا، ہم نے بھی جب پرانا گھر چھوڑا تو یہ سکون کا سانس لیا تھا کہ اوپر کے گھر میں چوہوں سے نجات رہے گی، لیکن کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ چوہوں نے اونچے اونچے گھروں میں بھی اپنا راستہ بنالیا، جس کے لیے سب سے زیادہ مدد انٹرنیٹ اور کیبل کی تاروں نے کی۔ یہ تار پکڑ کر بہت تیزی سے اوپر تک چلے جاتے ہیں اور گھروں کی کھڑکیوں اور گیلریوں سے کارروائی کرتے ہیں۔ یہی نہیں پانی کے پائپوں کو بھی انھوں نے اپنے لیے بہت اچھی طرح استعمال کرنا سیکھ لیا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ چوہوں کی تعداد میں اتنا اضافہ کیوں کر ہوگیا ہے؟
اس کی سب سے بڑی وجہ شہروں میں صفائی ستھرائی کا انتظام نہ ہونا، لوگوں کے گھروں کا کوڑا قریب ہی پڑا رہتا ہے جو ان چوہوں کے لیے کسی بھی غذائی کمی کو نہیں ہونے دیتا، لیکن یہ پھر بھی ان گھروں میں کیوں جاتے ہیں۔ اس کی وجہ غذائی قلت نہیں بلکہ اپنے لیے نئے ٹھکانے ڈھونڈنا ہے۔
چوہوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی دوسری سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بلیوں نے بھی اب چوہوں کے شکار پر توجہ بہت کم کردی ہے، ورنہ پہلے ہم دیکھتے تھے کہ بلیاں جیسے ہی چوہا دیکھتی تھیں اس پر جھپٹ جایا کرتی تھیں، اب ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کی صدیوں سے دوستی ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گلی کی بلیوں کو “خیرخواہی” کے نام پر لوگوں نے تازہ گوشت اور چھیچھڑے وافر مقدار میں دینا شروع کردیے ہیں، بلیوں کے غول کے غول جمع ہوتے ہیں اور چھیچھڑے ڈالنے والوں کے ساتھ ساتھ چلتے جاتے ہیں۔ وہ اتنے چھیچھڑے ڈال دیتے ہیں کہ سب بلیوں کے پیٹ بھر جاتے ہیں اور باقی چھیچھڑے رات میں چوہوں کے کام ۤآتے ہیں۔
اب بلیوں کو جب بیٹھے بیٹھے سب کچھ مل جائے گا تو وہ کیا خاک چوہے ماریں گی، اس کے نتیجے میں چوہوں کے وارے نیارے ہوگئے۔ ساتھ ساتھ کھاتے پیتے گھرانوں کے افرد کتے بلیوں کے لیے پیک درآمد شدہ غذائی اجناس بھی دینے لگے ہیں، بالخصوص نجی یونیورسٹیوں کی بلیوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر یہ فوڈ ڈالا جاتا ہے، جس سے لامحالہ چوہوں کے شکار میں غیر معمولی کمی آگئی ہے۔
اس کے نتیجے میں شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ چوہے طاعون (plague)، لیپٹوسپیروسس، ہنٹا وائرس، سالمونیلا جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ خطرہ زیادہ دور نہیں، اب جلد ہی حکومت کو باقاعدہ چوہا مار مہم بھی شروع کرنی پڑے گی تاکہ کسی بھی وبائی صورت حال سے بچا جاسکے۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)