Categories
Interesting Facts Karachi Media PPP پیپلز پارٹی دل چسپ ذرایع اِبلاغ سندھ قومی سیاست کراچی

“گلابی اسکوٹروں” کے پیچھے چھپے ہوئے حقائق

سمے وار (رپورٹ بہ شکریہ ولید احمد)
موجودہ دور میں اصل خبر وہ نہیں جو بتائی جاتی ہے، بلکہ خبر کی ’’اشتہار کاری‘‘ میں جو اعداد وشمار چُھپائے جاتے ہیں, اصل خبر تو وہ ہوتی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے خواتین میں 200 ای وی اسکوٹیز تقسیم کی ہیں، سندھ حکومت نے ایک اسکوٹی کی قیمت تین لاکھ روپے ظاہر کی ہے یوں سمجھیں کہ 200 اسکوٹی چھے کروڑ روپے کی خریدی گئیں،
کئی اخبارات اور ٹی وی چینلوں نے یہ بتانا گوارہ نہ کیا کہ جن “ای وی بائیکس” کا اتنا شور ہے ان کی تعداد صرف 200 ہے، صوبائی کابینہ نے کُل ایک ہزار بائیکس کے لیے 30 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی، یعنی 800 بائیکس مزید بانٹی جائیں گی اور اس تقسیم کے دوران ’’اشتہارکاری‘‘ پر مزید کتنی رقم خرچ ہوگی یہ ہے اصل خبر!
انیب اعظم جیسے کسی مستند صحافی کو آرٹی آئی کے ذریعے یہ ڈیٹا نکالنا چاہئے کہ اِن اسکوٹی کی اشتہار کاری کے لیے حکومت سندھ نے ٹی وی چینلوں، اخبارات اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اب تک کتنی رقم خرچ کی؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ جتنے کی پنک اسکوٹیز ہیں ، اس سے زیادہ اشتہار کاری اور تقریب پر رقم خرچ کردی گئی ؟
تقریب کا مختصر خلاصہ بھی کافی دل چسپ ہے، بلاول ہاوس سے متصل رائل تاج بینکوئٹ میں پنڈال سجا، گوگل میپ پر ریاض الدین نامی ایک صاحب نے لکھا ہے کہ انھوں نے آف سیزن میں شادی کے لیے یہ بینکوئٹ 17 لاکھ روپے کا بُک کیا تھا جب کہ پیک سیزن میں یہ 32 لاکھ روپے تک کا ملتا ہے۔
سدرہ اقبال نے تقریب میں نظامت کے فرائض انجام دیے، جو اچھی خاصی رقم چارج کرتی ہیں، اس ایونٹ میں ماڈلز اور اداکاراوں کو بھی مدعو کیا گیا، مختصراً یہ کہ چھوٹی سی تقریب پر موٹی رقم خرچ کی گئی۔ یہاں ذکر کرنا بنتا ہے کہ ایک بڑے چینل پر 15 سیکنڈ کا پرائم ٹائم اشتہار کم و بیش تین لاکھ روپے کا ہے، یعنی اگر حکومت سندھ کی “ای وی موٹرسائیکل” کا اشتہار مرکزی دھارے کے اخبار و چیینلوں پر 200 سے 300 بار نشر ہوا ہے، تو یہ رقم تقسیم کی گئی “ای وی اسکوٹیز” سے بھی زیادہ بنتی ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights