سمے وار (خصوصی رپورٹ)
جامعہ کراچی کے شعبہ آرکیٹکچر سے متعلق یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ وہاں آج دن دیہاڑے نامعملوم افراد آئے اور طلبہ اور دیگر لوگوں کو یرغمال بنا کر فرنیچر اٹھا کر لے گئے، جس کے بعد طلبہ میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ طلبہ نے کہا ہے کہ شہر کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں یہ سب ہونا جامعہ کراچی کے تحفظ اور عوام کے جان ومال کے تحفظ پر ایک سوالیہ نشان ہے، ہم خود کو جامعہ کراچی کی حدود میں محفوظ تصور کرتے تھے، لیکن آج دن کے اجالے میں جس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے، اس سے اب ہمارے لیے بھی شدید خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ جامعہ کراچی انتظامیہ اور وائس چانسلر خالد عراقی زیادہ تر اپنے مفادات کی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں، انھیں شاید یاد نہیں رہتا کہ کچھ ذمہ داری درس وتدریس کے حوالے سے اور طلبہ کی جان ومال کے تحفظ کی بھی ہے۔ واضح رہے کچھ عرصے قبل جامعہ کراچی میں چینی ثقافتی مرکز میں ایک دہشت گردانہ کارروائی کے نتیجیے میں چینی اساتذہ کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ جس کے بعد جامعہ کراچی میں موجود رینجرز نے سیکیورٹی انتہائی سخت کردی تھی، لیکن آج کے واقعے کے بعد ایک مرتبہ پھر طلبہ اور طالبات یہ سوال کر رہے ہیں کہ اگر دن میں سرکاری املاک کا تحفظ نہیں ہوسکتا تو پھر ہم شام ڈھلے اپنی کلاسز کیسے لے سکتے ہیں، رات کے وقت ہمارا خوف اور تحفظات کئی گنا بڑھ جائیں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ کراچی کی طرح اب جامعہ کراچی بھی مکمل لاوارث ہوچکی ہے۔