(تحریر: تحریم جاوید)
ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی اور کراچی والوں کی بے بسی اور بے کسی کے کوئی نہ کوئی منظر سامنے آتے رہتے ہیں، کبھی غیر مقامی گداگر وقبضہ مافیا، تو کبھی غیر مقامی ڈکیت اور چور تو کبھی غیر مقامی پولیس یہاں مقامی لوگوں کو جینا حرام کردیتی ہے۔ حال ہی میں کراچی کی مویشی منڈی کے ایک بیوپاری کی وڈیو نظر سے گزری جس میں غیر مقامی بیوپاری جانور نہ بکنے کا ذمہ دار کراچی والوں کو ٹھیراتا ہوا کہہ رہا ہے کہ زندگی رہی تو کراچی والوں سے بدلہ ضرور لے گا!
اب پتا نہیں کہ وہ بدلہ کس طرح لے گا؟
کیا وہ غیر مقامی ٹینکر مافیا، ڈکیت مافیا، قبضہ مافیا، ملازمت مافیا، تجاوزات مافیا بن کر کوئی ستم ڈھائے گا؟ یا پھر بیوپاری ہی بن کر کچھ اور طریقہ واردات نکالے گا؟
لیکن ایک بات طے ہوگئی ہے کہ کراچی کے دن اتنے برے آگئے ہیں کہ اب جمعہ جمعہ آٹھ دن کے سندھ اور پنجاب سے آئے ہوئے غیر مقامی بیوپاری بھی سودا نہ بکنے پر کراچی والوں کو تڑیاں لگا کر جا رہے ہیں۔۔ ۔ ۔کیسے کیسے دن دیکھنے پڑ رہے ہیں!
مقبوضہ کراچی میں یرغمال کراچی والے ہر طرح کے وبال کے ہاتھوں مجبورہیں، باہر نکلتے ہیں تو ٹینکر مافیا نہ صرف کچلتی ہے، بلکہ ان کا پانی بھی پی جاتی ہے۔
ٹرانسپورٹ مافیا ان کے اپنے محلے میں ان کو ذلیل اور خواتین سے بدتمیزی کرتی ہے، غیر مقامی پتھارے مافیا فٹ پاتھوں پر قابض ہے، کچرے کے ڈھیر ، فٹ پاتھیں ٹوٹی ہوئی۔ بجلی یہاں غائب، پانی یہاں نایاب، گیس یہاں کم یاب
اگر کسی کو بتایا جائے کہ یہ پاکستان کو 70 فی صد کما کر دینے والا شہر ہے تو اسے یقین نہ آئے کہ کراچی والے اتنے ڈھیٹ ہیں، اپنی آنکھوں کے سامنے جمہوریت کے نام پر مسلط ہونے والی پیپلزپارٹی اور بدترین ریاستی جبر اور سیاسی گھٹن میں اتنے بے حس ہوئے پڑے ہیں کہ ذرا سی چوں تک نہیں کرتے۔ اب یہ حالت ہوگئی ہے کہ لاکھوں روپے کے جانور بیچنے والے بیوپاری اپنی ادائوں پر غور کرنے کے بہ جائے الٹا کراچی والوں کو دھمکیاں دے کر جا رہے ہیں۔
یا اللہ، بس کراچی والوں کو اب یہی دن یکھنا باقی رہ گئے تھے؟
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)
Categories
بیوپاری کی دھمکی، بس یہی دن دیکھنا رہ گیا تھا!
