Categories
Karachi MQM PTI Society انکشاف ایم کیو ایم پیپلز پارٹی دل چسپ سمے وار- راہ نمائی سندھ سیاست کراچی مہاجرقوم

شتر مرغ اور کراچی پر قبضے کا مںصوبہ!

تحریر: کامران نفیس
ظفر عباس __ عذرِ گناہ بدتر از گناہ

جناب ظفر عباس صاحب ذرا اس طرف توجہ کہ جو سیٹھ (رئیل اسٹیٹ بلڈرز) شتر مرغ کی کڑہائی اور پلاؤ کھلا رہا ہے وہ اس شہر کی پولٹری فارم کی 30 سالہ لیز زمین کو دو نمبر طریقے سے 99 سال لیز کا کہہ کر بیچ رہا ہے۔ جو ایک سنگین جرم ہے۔ نیب میں اس بلڈر کے خلاف باقاعدہ مقدمات درج ہیں، یہ الگ بات کہ سندھ حکومت سے ان کی پارٹنر شپ ہے جس کی وجہ سے انہیں غیر قانونی تحفظ حاصل ہے۔ اسی بلڈر کے نارتھ کراچی میں بنے ایک غیر قانونی پروجیکٹ میں آپ کو ڈائلسز سینٹر بنانے کے لیے زمین دی گئی ہے، کراچی والے جانتے ہیں کہ کسی بھی زمین پر قبضہ کرنے کا پہلا طریقہ یہی ہوتا ہے کہ وہاں مدرسہ، مسجد، امام باڑہ یا ویلفئیر کا کوئی ادارہ بنوا دیا جائے۔ یہاں بھی یہی طریقہ آزمایا گیا اور آپ اس میں حصہ دار بنے اور یہ بات ثابت ہوئی کہ جے ڈی سی غیر قانونی پروجیکٹ میں اپنا سینٹر بنا کر اس جرم میں شریک ہو رہی ہے۔

جناب ظفر عباس صاحب اب آپ اتنے ننھے کاکے نہیں ہیں کہ آپ کو یہ سب معلوم ہی نہ ہو کہ کراچی میں یہ بلڈر کس طریقے سے اپنا کاروبار کر رہا ہے۔

سابق آئی جی سندھ کے مطابق کراچی میں ڈکیٹی کرنے والے نوے فیصد غیر مقامی ہیں، آپ شہر میں بچھے دستر خوانوں کا سروے کیجے تو آپ کو نوے فی صد غیر مقامی ان دستر خوانوں پر گل چھرے اڑاتے نظر آئیں گے۔ شتر مرغ کہ کڑہائی کے پورے کیس میں اصل نکتہ یہی ہے کہ یہ لاکھوں روپے روزانہ کی چیریٹی رقم اصل مستحق تک تو پہنچ ہی نہیں پا رہی۔ اور اس کے زمہ دار براہ راست ویلفئیر کے وہ ادارے ہیں جو یہ کام کر رہے ہیں۔

یہ بات میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اصل میں یہ کھیل کچھ اور ہی ہے۔ اصل میں کراچی میں چھیپا، سیلانی اور جے ڈی سی ، شہر پر قبضے کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں، ورنہ ممکن ہی نہیں کہ سرجانی سے لے کر نمائش تک ہر بڑی چورنگی کوئی اپنے قبضے میں لے کر وہاں ویلفئیر کا کاروبار کر سکے۔ اور شہر میں یہ تین ویلفئیر تنظیمیں ویلفئیر کے نام پر یہ سب ایک سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت کر رہی ہیں۔ کچھ کام دکھاوے کے لیے اچھے بھی کیے جاتے ہیں لیکن اصل کھیل کچھ اور کھیلا جاتا ہے۔

سچ بات یہ ہے کہ اگر شہر میں ویلفئیر کا کوئی ادارہ بہتر خدمات انجام دے رہا ہے تو وہ الخدمت ہے، جہاں دکھاوے نہیں بلکہ حقیقت میں لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ الخدمت کا بنو قابل پروگرام اور ہسپتالوں کا نظام اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔

آخر میں عوام سے یہ گزارش ہے کہ آپ کے زکواۃ صدقات کے اصل حقدار آپ کے اقربا، پڑوسی ، دوست احباب ہیں یا ان تین ویلفئیر تنظیموں کے بجائے ادیب رضوی کا ادارہ ایس آئی یو ٹی اور عبد الباری خان کا ادارہ انڈس ہسپتال ہیں، جو انسانیت کی حقیقی خدمت کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights