سمے وار (خصوصی رپورٹ)
پانی، بجلی، گیس اور صاف ہوا کو ترستے ہوئے شہرِ قائد کراچی ملک بھر کے جرائم پیشہ اور متنازع معاملات کی آگ میں بھی جھلسنے لگا ہے، ۤآئے روز جرگوں، کاروکاری اور قبائلی دشمنیوں کے نتیجے میں قتل وغارت اور ماوارئے قانون اقدام اور گروہی تصادم کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔
گذشتہ دنوں کراچی کے مضافاتی علاقے منگھوپیر میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں بھی ایک مرد اور خاتون جان سے گئے، کراچی کے منگھوپیر تھانے کی حدود امیر بخش بروہی گوٹھ (پہاڑی کے قریب) ایک اسکوٹر پر آنے والے ملزمان نے تاک کر نشانہ بنایا۔ مرنے والی خاتون کی عمر 45 سال اور نام گلسانہ سامنے ۤآیا ہے، جب کہ مرد کی عمر 29 سال اور نام محمد اختر ولد محمد اکرم پتا چلا ہے۔ وہاں کے ایس ایچ او عمران خان کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے مقتول مرد کو پانچ سے سات جب کہ مقتولہ کو دو سے تین گولیاں ماریں۔ پولیس بتاتی ہے کہ مرنے والے مرد کا آبائی تعلق پنجاب کے شہر سرگودھا اور اس کے ساتھ موت کے گھاٹ اتاری جانے والی خاتون کا آبائی سندھ کے علاقے نوشہرو فیروز سے تھا۔ اس کے پاس سے برآمد ہونے والے انڈس اسپتال کےکارڈ میں شوہر کا نام عمران اور شناختی کارڈ پر مقتولہ کے شوہر کا نام عاشق علی گولاچی درج ہے۔ جب کہ مرنے والا مرد ایک تیسرا شخص ہے، ان کے آپس کے تعلق کے بارے میں ابھی معلومات کی جا رہی ہیں۔ مرنے والی عورت زیورات پہنے ہوئی تھی اور ہاتھ میں مہندی بھی لگی ہوئی تھی۔
شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے ہے کہ شاید عورت نے اس مرد سے تیسری شادی کی ہو اور یہ واردات اسی کا نتیجہ ہو، کیوں کہ مقتولہ سندھ سے آئی تھی اور مرد کا تعلق پنجاب سے تھا، اور انھیں کراچی میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والوں کی دشمنیوں کا میدان جنگ کراچی بننے پر اہل شہر نے شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بندوبست ٹھیک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
