(تحریر: رضوان طاہر مبین)
کل خبر ملی کہ جنگ (لندن) بند ہوگیا۔ روایتی ذرائع اِبلاغ کے باب میں یہ ایک افسوس ناک خبر ہے، بالخصوص مطبوعہ اخبار کے حوالے سے یہ اور بھی زیادہ تشویش ناک موقع ہے۔ کہنے کو یہ ’جنگ‘ کے لندن ایڈیشن کا اختتام ہے کہ بیرون ملک ممکن ہے صورت حال یہاں سے زیادہ مختلف ہو، اور پھر وہاں سابق وزیراعظم عمران خان کے حامی زیادہ ہوں، جنھیں جنگ گروپ کی بھونڈی جانب داری ناگوار گزرتی ہو۔ وجہ جو بھی رہی ہو، یہ کوئی اچھی خبر نہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ 18جنوری 2025ءکو جنگ (لندن) کی آخری اشاعت ہوئی۔ ’لندن‘ کے عنصر کی پاکستانی سیاست میں موجودگ بانی پاکستان کے زمانے سے ہے، پھر جنرل ضیا کے زمانے میں لندن جلاوطن پاکستانی شعرا اور ادیبوں کا ایک بڑا مرکز رہا۔ پھر 1992ءکے پہلے دن ’ایم کیو ایم‘ کے قائد الطاف حسین نے لندن میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تو پھر ’لندن‘ کے معنی اور طرح استعمال ہونے لگے، آج انھیں وہاں رہتے ہوئے 33 برس ہوچکے ہیں اور ایسا کوئی امکان موجود نہیں ہے کہ وہ بہ نفس نفیس کبھی یہاں آئیں گے۔ وہ چاہے یہاں نہ آئیں لیکن یہاں کی سیاست میں ان پر پابندیوں کے باوجود انھیں بہ خوبی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اور اس اعتبار سے ان سے وابستہ گروہ کو ’ایم کیو ایم‘ (لندن) کہا جاتا ہے، لیکن ریاست تاحال الطاف حسین کی سیاسی جماعت ایم کیو ایم (لندن) کو کوئی گنجائش دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
’لندن‘ کے لاحقے سے ہم سب کو بی بی سی (لندن) بھی یاد آتا ہے، اور ’ایم کیو ایم‘ کو جب 2016ءمیں اس کے قائد سے الگ کیا گیا تو یہ ’ایم کیو ایم‘ بہت زور دے کر ایم کیو ایم ”پاکستان“ کہلائی، حالاں کہ یہ تو اس تنظیم کے نام میں پہلے دن سے لکھا ہوا تھا، خیر، بی بی سی لندن والا قصہ سن لیجیے کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں جب بڑی تعداد میں ایف ایم چینلوں کو اجازت دی گئی تو 2004ءکے زمانے میں بی بی سی نے اپنے ہر گھنٹے بعد اپنا خبرنامہ شروع کردیا، جو کافی عرصے تک تو جاری رہا، لیکن پھر اس وقت کے وزیر اطلاعات شیخ رشید احمد کی نظروں میں آگیا اور کئی بار پابندیوں کا شکار ہو کر ’بی بی سی‘ (لندن) سے ’بی بی سی‘ (پاکستان) ہوکر آیا۔ یہ خبروں میں سنتے ہوئے بھی عجیب لگتا تھا کہ جب خبرخوان بی بی سی لندن کے بہ جائے بی بی سی پاکستان کہتا تھا بہرحال 2016ءمیں جب ریاستی جبر نے ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا تو یہ بالکل اسی طرح (لندن) اور (پاکستان) کے واقعے محسوس ہوئے جیسے ’بی بی سی‘ کے ساتھ ہوئے تھے۔
یہ ’پاکستان‘ کا لاحقہ لگانے کی ”اہمیت“ کا ایک اور پہلو بھی دیکھیے کہ جب دہشت گردی کرنے کے واسطے یہاں ایک جنگجوﺅں کے جتھے نے خود کو ’طالبان‘ کہا تو افغان طالبان سے فرق پیدا کرنے کی خاط ر خود کو ’تحریک طالبان پاکستان‘ قرار دیا اور اپنے مختصر مخفف ’ٹی ٹی پی‘ سے معروف ہوئے۔ تویہ کچھ سلسلے تھے جو ’جنگ‘ کے لندن کے لاحقے کے تعلق سے ہمیں یاد آگئے، ہم نے سوچا اپنے قارئین کے بھی گوش گزار کرادیں۔
Categories
’جنگ‘اخبار اور پاکستان میں “لندن” کی تاریخ
