سمے وار (خصوصی روپورٹ)
گذشتہ دنوں جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی سیما جاکھرانی کے “پب جی” آن لائن گیم کے ذریعے محبت ہوجانے کے بعد ہندوستان پہنچنے اور وہاں شادی کرنے کے بعد طرح طرح کے سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک بہت بڑی تعداد اسے نوٹنکی اور ڈرامے سے تعبیر کر رہی ہے۔ جس میں سب سے پہلے یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ ایک دیہی خاتون کیسے تن تنہا بیرون ملک سفر کرسکتی ہے اور پھر ایسے اتنی آسانی سے نیپال کے راستے ہندوستان داخل ہوسکتی ہے، ہندوستان پہنچتے ہوئے اس کے کوائف کیسے نہیں دیکھے گئے۔ چلیے اگر اسے اتفاق سمجھ لیا جائے تو پھر وہ ہندی کے الفاظ کیسے بول رہی ہے؟
بلاشبہ سیما جاکھرانی کا چار بچوں سمیت ہندوستان پہنچنا اچنبھے کی بات ہے، لیکن وہ جوزبان بول رہی ہے، اس میں سوئیکار اور شبد جیسے ایک دو ہی لفظ ہندی کے ہیں وہ ہم اور آپ بھی بہ آسانی ہندوستانی فلموں یا کسی ہندوستانی دوست کے ذریعے سیکھ سکتے ہیں۔ زبان کے حوالے سے ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے، وہ مکمل اردو ہی بول رہی ہے۔ اس سے زیادہ ہندی الفاظ تو ہم اور آپ یہاں بغیر ہندوستان جائے بول سکتے ہیں۔ اس لیے اس شک میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
دوسری بات سیما جاکھرانی کی نمازوں، سورۃ فاتحہ یا سورہ اخلاص سنانے میں ناکامی ہے، یہاں تک کہ وہ پانچ نمازوں میں سے بھی دو ہی کے بے ترتیب نام بتا سکی ہے، ساتھ ہی اسے کلمہ طیبہ تک نہیں ۤآتا۔ جسے لوگ بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، حالاں کہ ایسے بہت سے گھرانے آپ نے بھی دیکھے ہوں گے جو نسل درنسل تو مسلمان چل رہے ہیں، لیکن نکاح اور انتقال کے علاوہ وہاں مذہب کا کوئی دخل نہیں ہوتا، اس کے لیے بھی وہ گائوں کے مولوی کو بلا کر بری الذمہ ہوجاتے ہیں، انھیں اسلام کے عقائد کی بھی خبر نہیں ہوتی، تاۤں کہ وہ کلمہ یا کوئی سورہ وغیرہ سنا سکے۔ سیما جاکھرانی بھی ایسے ہی گھرانے سے تعلق رکھتی ہوگی تبھی تو اس نے بہ آسانی اپنا مذہب بھی بدل لیا، کیوں کہ اسے اپنے اسلام کی بھی کوئی معلومات نہیں تھیں، بس وہ ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئی تھی، جس کا تعلق صرف شادی اور فوتیدگی کے موقع پر ہی اسلام سے پڑتا ہوگا۔
اب آخر میں آجائیے سب سے گرما گرم سوال پر کہ کیا سیما جاکھرانی کوئی جاسوس وغیرہ ہے۔ تو خود سوچیے کہ اگر کوئی جاسوسی کا چکر ہوتا تو کیا اسے ایسا مسلمان دکھایا جاتا، کیا اس پر مزید محنت نہیں کی جاتی، اسے کم سے کم اتنے مسلمان عقائد تو بتا دیتے کہ وہ ثابت کرسکتی کہ وہ واقعی پاکستان سے آئی ہے اور مسلمان ہی ہے۔ اگرچہ شناختی کارڈ برآمد ہونے کے بعد اس کے پاکستانی ہونے میں شکوک باقی نہیں، لیکن اس کے باوجود جاسوس ہونے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ جو کہ زیادہ وزن نہیں رکھتیں۔ باقی تفصیلات ممکن ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سامنے ۤآجائیں اور اس کی اصلیت یا انجام سب کو پتا چل جائے۔
Categories