Categories
Karachi MQM انکشاف ایم کیو ایم پیپلز پارٹی دل چسپ سندھ سیاست قومی تاریخ قومی سیاست کراچی مہاجر صوبہ مہاجرقوم

کیا سندھ بھی کراچی کو سندھ کا حصہ سمجھتا ہے؟

تحریر: ڈاکٹر شاہد ناصر
کیا عملاً پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومت سندھ کراچی کو سندھ سمجھتی ہے یا صرف اپنے زیر قبضہ علاقہ؟ مجھے تو نہیں لگتا کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو وہ چن چن کر کراچی کے اداروں سے کراچی کا نام ہٹا کر یا کراچی کے بہ جائے سندھ کا نام نہ ٹانکتے۔
آئیے ہم بتاتے ہیں

جناح کے نام کے ساتھ بھی ’سندھ‘
سب سے پہلی مثال تو ’جناح اسپتال‘ کے ساتھ قائم ’جناح میڈیکل یونیورسٹی‘ ہے، جس کے ساتھ تو کراچی کا نام بھی نہیں لگا ہوا تھا، بلکہ بانی پاکستان اور بابائے قوم کہلانے والے ’محمد علی جناح‘ سے نسبت جڑی ہوئی تھی، لیکن سائیں سرکار کو یہاں بھی تاریخی اعتراض ہوا انھوں نے کراچی کی سرزمین پر قائم جناح میڈیکل یونیورسٹی میں زبردستی سندھ کا نام گھیسڑ ڈالا اور اسے ’جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی‘ بنا ڈالا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ سندھ صوبے کا دعویٰ ہے کہ جناح سندھی تھے اور وہ ’جھرک‘ ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے، اگر سندھ کراچی ہے تو کراچی کے دعوے ہی کو برداشت کرلیتے، اچھا چلو ٹھٹھہ سندھ ہی میں پیدا ہوئے ہوں گے اور وہ سندھی بھی ہوں گے، لیکن جناح کے نام کے ساتھ سندھ چپکا کر لگتا تو نہیں ہے کہ جناح کو دل سے سندھی مانتے ہیں!

ایس آئی یوٹی میں بھی ’سندھ‘
اس سے قبل ڈاکٹر ادیب رضوی جیسا فرشتہ (ازخود شرمندہ مہاجر) اپنے ادارے کو ’ایس آئی یوٹی‘ (SIUT) بنا چکے، کراچی میں رہتے ہوئے انھیں بھی عافیت اسی میں ملی کہ ’کراچی انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن‘ کے بہ جائے وہ اسے ’سندھ انسٹی ٹیوٹ‘ بنائیں اور اس کے ساتھ قائم ادارے کو بھی ’سندھ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (SIMS) کا نام دے ڈالیں۔ کراچی کی سرزمین اور سندھ کے نام کا گھس بیٹھیا پن!

کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بھی ’سندھ‘
اب رہ گیا بے چارہ ’کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی‘ تو سندھ سرکار کی وڈیرا شاہی ذہنیت اسے پہلے ہی ’سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی‘ کر چکی ہے۔ وڈیرانہ ذہنوں کو لگتا ہے کہ اس طرح وہ کراچی پر سندھ کی گرفت مضبوط کرلیں گے، یہ ان کی شدید بھول ہے۔

کراچی کی ٹرانسپورٹ بھی ’سندھ‘
کراچی میں 15 برس بعد جو پندرہ روٹس پر چند بسیں جو دکھائی دے رہی ہیں، انھیں چلانے کے واسطے جو ادارہ ہے وہ بھی کراچی کے نام کا نہیں ہے، اسے بھی انھوں نے سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی یعنی ایس ایم ٹی اے (SMTA) بنائی گئی ہے۔ کیوں کہ سندھ سرکار دل سے کراچی کو سندھ مانتی ہی نہیں، لیکن اسے سندھ سے الگ کرنے پر چراغ پا ہوجاتی ہے، کیوں کہ اس کے مال پر اس کی گہری نظر ہے۔ اگر یہ سونے کی چڑیا ہاتھ سے نکل گئی تو اسے سندھ کے دیہاتوں کو ترقی دے کر انھیں کمانے کے لائق بنانا پڑے گا اور خوامخواہ معصوم سندھی عوام پڑھ لکھ جائیں گے اور ان کی جدی پشتی گدیاں چھن جائیں گی، جو وہ کبھی ہونے نہیں دیں گے اور اس کے لیے انھیں اسٹیبلشمنٹ کی مکمل تائید حاصل ہے۔

کراچی کا کارڈیو اسپتال بھی اب ’سندھ‘
جی ہاں آپ نے بالکل درست پڑھا ہے کراچی کا مشہور ومعروف اسپتال وفاقی حکومت سے سندھ کو کیا ملا ہے، سندھ سرکار اسے بھی ہڑپ کرنے کے ساتھ اس کے نام پر چھری چلانے کو تیار ہے، سندھ اسمبلی سے قرار داد منظور ہے اب یہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی یا این آئی سی وی ڈی (NICVD) کے بہ جائے ’سندھ انسٹی ٹیوٹ….“ یعنی (SICVD) کہلانے کے لیے تیار ہے، ساتھ ہی ذوالفقار بھٹو اور بلاول زرداری کی بڑی بڑی تصویریں اندر پڑی ہیں اور ساتھ کی عمارت کو ’بھٹو‘ کے نام کی بھینٹ چڑھانے کی بھی تیاری ہے۔
پھر بھی کچھ جذباتی لوگ کہیں گے کہ کراچی سندھ ہے۔ ارے ہے تو کراچی کو سندھ بھی توپہلے سندھ سمجھے۔ ایک نام تک تو برداشت ہوتا نہیں ہے، تم یہاں کی سڑکوں پر اجرک چھاپ رہے ہو، گاڑیوں کی نمبر پلیٹ سے لے کر سندھ کے اشتہار اور یوم ثقافت تک ہر طرف سندھ، سندھی، اجرک اور سندھی ٹوپی چھائی ہوئی ہے، پھر مہاجروں سے شکوہ ہے کہ وہ وفادار نہیں ہیں۔ ایسا کہنے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ کراچی میں ایف آئی آر تک میں سندھی گھسا دی ہے۔ مہاجر شناخت کچل دی ہے، سندھی سندھی کردیا ہے ہرطرف۔ سندھی آبادی کراچی کی طرف بھیجی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ کراچی سندھ ہے۔ نہیں بھائی کراچی سندھ نہیں ہے۔ مہاجر شناخت کا مطالبہ بڑھتا جائے گا تاوقت کہ سندھ اور کراچی کو الگ نہ کردیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *